امریکی کانگریس کی پاکستان پر سماعت کا دفتر خارجہ نے جواب دے دیا
پاکستانی دفتر خارجہ نے امریکی کانگریس کی سماعت میں ملکی انتخابات، صورتِ حال اور ملک کے اندرونی معاملات سے جڑے کچھ بیانات کو ’غلط فہمی‘ قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے امریکا کے ساتھ بامعنی بات چیت ہوگی۔
جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس کے ساتھ تعمیری روابط پر یقین رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان بین الاقوامی مسائل پر بات کرنے کے لیے قانون ساز اداروں کے استحقاق کا احترام کرتا ہے‘۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’ان قانون ساز اداروں کی بات چیت کو باہمی احترام اور افہام و تفہیم پر مبنی دوطرفہ تعلقات میں مثبت حرکیات کو فروغ دینے میں کردار ادا کرنا چاہیے‘۔
دفتر خارجہ یہ بیان امریکی معاون وزیر خارجہ ڈونالڈ لو کی بدھ کو کانگریس پینل کے سامنے گواہی دینے کے بعد آیا ہے۔
ڈونلڈ لو ’انتخابات کے بعد پاکستان: پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور امریکا پاکستان تعلقات کا جائزہ‘ کے عنوان سے ہونے والی سماعت میں کلیدی گواہ تھے، جس کی سماعت ہاؤس فارن افیئرز کی ذیلی کمیٹی نے کی۔
سماعت کے دوران ڈونلڈ لو نے سابق وزیراعظم عمران خان کے اس الزام کو مسترد کیا کہ ان کی اقتدار سے بے دخلی میں امریکا یا وہ ملوث تھے۔
بدھ کو ہونے والی سماعت میں ڈونلڈ لو نے عمران خان کے الزامات کو ’سازشی تھیوری، جھوٹ اور مکمل جھوٹ‘ قرار دیا۔
دریں اثنا، امریکی سفارت کار نے پاکستان پر بھی زور دیا کہ وہ گزشتہ ماہ کے عام انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرے اور اگر مداخلت کے معتبر ثبوت ملے تو متاثرہ حلقوں میں دوبارہ ووٹنگ کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ، ’الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اگر یہ معلوم ہوتا ہے کہ بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، تو ان (حلقوں میں) جہاں مداخلت ہوئی ہے، دوبارہ انتخابات کرائے‘۔
Comments are closed on this story.