ہم جنس پرستی کیخلاف قانون پر روس میں پہلی بار گرفتاریاں
روس کی ایک عدالت نے ایل جی بی ٹی کیو+ کمیونٹی کو جرم قرار دینے والے نئے قانون کے تحت بارمیں کام کرنے والے 2کارکنوں کو ’انتہا پسند تنظیم‘ میں کردار ادا کرنے کا الزام عائد کرتےہوئے حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
نومبر میں روس کی جانب سے ’بین الاقوامی ایل جی بی ٹی تحریک‘ پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا مجرمانہ کیس ہے۔
اورنبرگ ٹریبونل کے مطابق دپوزبار کے آرٹ ڈائریکٹر اور ایڈمنسٹریٹر کے لیے احتیاطی اقدام کا انتخاب کیا گیا ہے، عدالت کے مطابق انہیں 18 مئی تک حراست میں رکھا جائے گا اورجرم ثابت ہونے کی صورت میں دونوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
ٹریبونل نے اس سے قبل دونوں مشتبہ افراد پر بار میں آنے والوں کے درمیان غیرروایتی جنسی تعلقات کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مارچ میں بار پرچھاپہ مارا تھا، اس دوران وہاں آنے والوں کی توہین آمیز حراست کی ویڈیوز آن لائن گردش کر رہی تھیں۔
روس نے عوامی طور پر ”بین الاقوامی ایل جی بی ٹی تحریک“ کے بارے میں صرف ایک مبہم وضاحت پیش کی ہے ، جس سے ایل جی بی ٹی کیو + حقوق کا تحفظ کرنے والے یا صرف کمیونٹی کے ساتھ شناخت کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
لیگ آف دی سیف انٹرنیٹ کی ڈائریکٹرایکٹیرینا میزولینا، جو جابرانہ قوانین پر زور دینے والے انتہائی روایتی دھڑے کی ایک شخصیت ہیں، نے فوجداری کارروائی کا خیر مقدم کیا۔
میزولینا نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ایل جی بی ٹی کو انتہا پسند تحریک کے طور پر تسلیم کرنے کے فیصلے کے بعد روس میں یہ پہلا فوجداری مقدمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو مقامی کارکنوںنے کلب کے بارے میں بتایا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ’ایل جی بی ٹی کیو افراد اور انسانی حقوق کے کارکن گزشتہ سال کے آخر سے جس چیز سے خوفزدہ ہیں وہ بالآخر پوری ہوگئی ہے۔‘
سال 2013 میں روسی قانون سازوں نے لوگوں پر بچوں کے ساتھ ’غیر روایتی‘ تعلقات کو فروغ دینے پر پابندی عائد کر دی تھی اور اس کے بعد سے معاشرے کے لبرل گوشوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
دسمبر 2022 میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایل جی بی ٹی کیو + افراد یا تعلقات کے کسی بھی مثبت عوامی ذکر کو جرم قرار دینے کے لیے 2013 کے قانون کو وسیع کیا۔
گزشتہ سال جولائی میں قانون سازوں نے طبی مداخلت اور انتظامی طریقہ کار پر پابندی عائد کردی تھی جس سے لوگوں کو جنس تبدیل کرنے کی اجازت ملتی تھی۔ نومبر میں سپریم کورٹ نے ”ایل جی بی ٹی تحریک“ پر پابندی عائد کی تھی، جس کے تحت اب تک کئی انتظامی کارروائیاں دیکھنے میں آئیں جن کے تحت جرمانے اور مختصر حراستیں ہوئی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو روسی حکام سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ ہم جنس پرستوں سے نفرت پر مبنی سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور ایل جی بی ٹی آئی افراد پر ظلم و ستم فوری طور پر روکیں۔
Comments are closed on this story.