آئی ایم ایف نے ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی ایک نئی فہرست پاکستان کو دے دی
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان میں جن اشیا پر ایکسائز ڈیوٹی لگائی جارہی ہے اُن کی موجودہ فہرست بے جا ہے۔ جن آئٹمز سے غیر اہم یا برائے نام ریونیو ہو رہی ہے اٗنہیں ہٹادیا جائے۔ ساتھ ہی ساتھ آئی ایم ایف نے ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی نئی فہرست پاکستان کے حوالے کردی ہے۔
ذرائع نے روزنامہ بزنس ریکارڈر کو بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے کہا ہے کہ تعیشات پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی جائے۔ اور یہ کہ مینوفیکچرر ملکی ہو یا غیر ملکی، اندرون ملک تیار کیے جانے والے تمام سگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی کی شرح ایک ہونی چاہیے۔
ایف بی آر سے کہا گیا ہے کہ تمباکو پر جو ٹیکس لگایا جاتا ہے وہی ای سگریٹ پر بھی لگایا جائے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اس وقت ایکسائز ڈیوٹی بہت سی اشیا پر وصول کی جاتی ہے جن میں تمباکو، مشروبات، موٹر گاڑیاں، سیمینٹ، ٹیلی کام سروسز اور پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی مصنوعات شامل ہیں۔
آئی ایم ایف نے ایکسائز کے نظام کو معقول بنانے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ ایکسائز کا دائرہ اُن اشیا تک رکھنے پر زور دیا جائے جن کا تعلق صحتِ عامہ اور ماحول کو پہنچنے والے نقصان سے ہے۔
ایکسائز کے نظام میں اصلاحات متعارف کراتے وقت یہ ضرور دیکھا جائے کہ بعض اشیا پر ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے سے ریونیو میں کمی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایندھن اور تمباکو متعلق ایسی مصنوعات پر ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بڑھائی جارہی ہے جن کی طلب کم ہونے کا نام نہیں لیتی، بالخصوص پیٹرولیم مصنوعات پر۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا کہ حکومت کو آلودگی پھیلانے والی کسی بھی مشینری کی اِن پٗٹ پر ڈی پی ایل ٹیکس بڑھانا چاہیے اور متبادل توانائی کے منصوبوں پر بڑھائی ہوئی فرسودگی ختم کرنی چاہیے۔
آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بارڈر ایریاز کی نگرانی مزید بڑھائی جائے۔
درمیانی مدت میں جب ایک بار ریونیو بڑھ جائے تو ایکسائز ڈیوٹی ختم کرکے ایسے تمام آئٹمز کی تعداد گھائی جائے جو ماحول پر بُرا اثر نہیں ڈالتے، زیادہ ریونیو پیدا کرسکتے ہیں اور غیر لچک دار طلب رکھتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے کہا ہے کہ پُرتعیش اشیا (مثلاً تفریحی مقاصد کی کشتیاں) پر ایکسائز ڈیوٹی مرحلہ وار بڑھائی جائے۔
Comments are closed on this story.