آئی ایم سے مذاکرات میں کامیابی کا امکان، بجلی گیس مہنگی، پرچون فروشوں پر ٹیکس
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) وفد اور حکومتی معاشی ٹیم کے درمیان مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں، مذاکرات بارے آئی ایم ایف حتمی اعلامیہ کل جاری کرے گا، جن کی کامیابی کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان مذاکرات آج مکمل ہوئے اورفریقین کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کامیاب رہے ہیں۔
آئی ایم ایف نے قرض کی اگلی قسط جاری کرنے سے پہلے حکومت سے بجلی اور گیس مہنگی کرنے اور پرچون فروشوں پر ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانیاں مانگ لی ہیں۔
اس صورت حال میں حکومت مشکل میں پڑ گئی ہے۔ یہاں تک کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں ممکنہ ڈیڈ لاک کے حوالے سے منگل کو وزارت خزانہ میں ایک اہم اجلاس بھی ہوا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف موجودہ اسٹینڈ بائی معاہدے کے دوسرے نظرثانی جائزے پر معاہدے سے قبل بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانے پر اعلیٰ سطحی یقین دہانیوں کا خواہاں ہے۔
مالیاتی ادارے کے مشن نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم سمیت اعلیٰ سطح کی یقین دہانیاں کروائی جائیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پرچون فروشوں کے حوالے سے اسکیم کا اعلان بھی چاہتا ہے۔
اس حوالے ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی خواہش ہے کہ یہ اسکیم آئندہ بجٹ میں لانچ کی جائے اور ایف بی آر حکام اس حوالے سے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات میں ایک اور اہم نقطہ صوبوں کی آمدن ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبوں نے 600 ارب روپے سرپلس ریونیو پیدا کرنے پراتفاق کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر 30 جون 2024 تک 9415 ارب روپے کا ہدف حاصل کرلے گا۔
اس کے علاوہ ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان ایک اور طویل مدتی بیل آؤٹ پیکج کی غیر رسمی درخواست کرے گا، آئی ایم ایف ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پر رسمی درخواست کی جائے گی۔
Comments are closed on this story.