بھارت: ہاسٹل میں تراویح پڑھتے غیر ملکی طلباء پر ہندو انتہا پسندوں کا حملہ
بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں ہاسٹل میں تراویح کی نماز ادا کرتے غیر ملکی طلبہ پر انتہا پسندوں نے حملہ کیا ہے۔ بھارتی ہندو انتہاپسندوں نے غیر ملکی طلبہ کے کمروں میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق افریقی ممالک، سری لنکا، افغانستان اور ازبکستان سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی طلباء کی جانب سے ہاسٹل میں تراویح کی نماز کی ادائیگی کی جا رہی تھی، کہ اسی دوران بھارتی ہندو انتہا پسندوں نے حملہ کیا۔
طلباء کے مطابق ہاسٹل گارڈ نے بھارتی ہندو انتہاپسندوں کو روکنے کی کوشش کی، تاہم وہ ناکام رہے۔
افغانستان سے تعلق رکھنے والے طالب علم کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طلباء کو کس نے ہاسٹل میں نماز پڑھنے کی اجازت دی، انہوں نے ہم پر رومز کے اندر حملہ کیا۔ ہمارے فونز، لیپ ٹاپ اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
پانچوں غیر ملکی طلباء کی جانب سے سفارتخانوں میں واقعے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے، جبکہ پولیس کے آنے تک بھارتی ہندو انتہا پسند موقع سے فرار ہو چکے تھے
عینی شاہدین کے مطابق بھارتی ہندو انتہا پسندوں نے غیر ملکی طلبہ پر پتھراؤ کیا اور نعرے بازی کی۔
گجرات یونیورسٹی سرکاری ادارہ ہے اور اس کے ہاسٹل میں غیر ملکی طلبہ خصوصی اجازت و انتظام کے تحت قیام پذیر ہیں۔
ہفتے کو رات دیر گئے ہونے والے حملوں میں کئی غیر ملکی طلبہ زخمی ہوئے۔ زخمی طلبہ کو احمد آباد کے سردار ولبھ بھائی پٹیل اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔
گجرات یونیورسٹی بند کردی گئی ہے۔ تمام دروازوں پر پولیس کی نفری تعینات ہے۔ پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات بھی شروع کردی ہے۔
اس واقعے کی ایک وڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں شرپسندوں کو پتھراؤ کرتے اور نعرے لگاتے دیکھا جاسکتا ہے۔ وڈیو بنانے والے کی آواز بھی سنائی دے رہی ہے جو کہہ رہا ہے ہاسٹل میں نماز پڑھنے کی اجازت کس نے دی؟
پارلیمنٹ کے رکن اور آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک ایکس پوسٹ میں اسدالدین اویسی نے اس طرح کے واقعات قوم کے لیے بدنامی کا باعث ہیں۔
Comments are closed on this story.