Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

خاندان میں امراض قلب کی ہسٹری ہوتو کیا کرنا چاہئیے

ظاہری علامات نہ ہونے کے باوجود کچھ چیزوں کو جاننا نہایت اہم ہے، کیونکہ ایسی بیماریاں جینیاتی بھی ہوتی ہیں۔
اپ ڈیٹ 16 مارچ 2024 01:57pm
دی اکنامک ٹائمز
دی اکنامک ٹائمز

اگر آپ کےخاندان میں کئی افراد کو دل کا مرض لاحق ہوں توظاہری علامات نہ ہونے کے باوجود آپ کا کچھ چیزوں کو جاننا نہایت اہم ہوتا ہے، کیونکہ ایسی بیماریوں کا تعلق جینیاتی بھی ہوتا ہے ۔

والدین سے دل کی بیماری کا خطرہ وراثت میں مل سکتا ہے ، کونکہ ہر کوئی اُن سے اپنے جین کا نصف حصہ حاصل کرتا ہے ۔

تاہم، دل کی بیماری کو براہ راست منتقل نہیں کیا جا سکتا ہے، مختلف جینیاتی تبدیلیاں اور طرز زندگی کے انتخاب مشترکہ طور پر اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں.

لہٰذا، جو چیز آپ کو وراثت میں ملی ہےاس سے دل کی بیماری پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

یہاں کچھ ایسی ہی اقسام سے متعلق بتایا گیا ہے۔

کارڈیو مایو پیتھیز

یہ دل کے پٹھوں کی بیماریاں ہیں، جو ہارٹ فیل کاسبب بن سکتی ہیں ۔ انکی عام اقسام میں سے کچھ کا ذکر ہے

فیملیہ ہائپر ٹروفک کارڈیو مایو پیتھی ( ایچ سی ایم )

یہ جسم میں خون کے بہاو میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے اور اچانک موت سمیت مختلف پیچیدگیوں کا باعث بنتی ہیں ۔

ڈائلیٹڈ کارڈیو مایو پیتھی (ڈی سی ایم )

ڈی سی ایم ایل دل کے پٹھوں کو پتلا اور کمزور کرنے کا باعث بنتا ہے، جس سے دل کے خون کو موثر طریقے سے پمپ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے ۔

کارڈیک امیلائڈوسس:

ایک ایسی حالت جہاں پروٹین دل کے ٹشوز میں جمع ہوتا ہے ، جس سے اس کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔

دل کے والو کی بیماری: کچھ والو کے مسائل وراثت میں مل سکتے ہیں.

خاندانی تھوراسک ایورٹک اینوریزم سنڈروم: یہ حالت آپ کے ایورٹا کو کمزور بنادیتی ہے۔ ایورٹا دل سے خون نکالنے والی بڑی شریان ہے۔

پلمونری ہائی بلڈ پریشر: پھیپھڑوں کی شریانوں میں ہائی بلڈ پریشر بعض اوقات وراثت میں مل سکتا ہے۔

طبی معائنے کو اپنا معمول بنائیں

دل کا چیک اپ لازمی ہے ۔آپ کو ڈاکٹرز کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر سب کچھ ٹھیک ہےتو پھر اپنے دل کی صحت کے لیے ہر چھ ماہ میں پورے جسم کا چیک اپ کرواتے رہیں ۔

صحت مندانہ غذا کا انتخاب کریں

ایسی غذا ، جو سبزیوں کی بہتات ،پھل ، گیہوں ، اور صحت سے بھر پور پروٹین، جیسے مچھلی ، سی فوڈز ،دالیں ،نٹس کو تجویز کیا جاتا ہے ۔چکنائی سے بھر پورکھانوں سے بچیں اور بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کے لئے کم نمکین خوراک کا انتخاب کریں ۔

ایکسرسائز

روزانہ کی جانے والی جسمانی سر گرمیاں دل کی صحت کے لیے مفید ہیں ۔درمیانی سرگرمی کے لیے 150 منٹ کی اور ہلکی پھلکی سرگرمی کے لیے ہر ہفتہ 75 منٹ کی سرگرمی کا تہیہ کریں ۔

دباو سے دور رہیں

ذہنی دباو دل کی صحت کے لئے زہر قاتل ہے ۔

دل کی صحت کے لیے کئی صحت مندانہ طریقے ڈھونڈ ے جاسکتے ہیں ،جیسے کہ آرام پہنچانے والی تیکنیکس، ایکسرسائز ،اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گزارنا ،اور پسندیدہ مشاغل اختیار کرنا شامل ہیں ۔

اپنی خاندانی ہسٹری معلوم ہونا

اپنی فیملی کی ہسٹری جاننا بھی اہم ہے ۔اپنے خاندان کے افراد سے معلوم کرلیں کہ آیاکسی کو دل کے امراض تونہیں ہیں ،یہ معلومات آپ کے ڈاکٹر کو آپ کے دل کی صحت کے متعلق کوئی فیصلہ لینے میں مدد کرے گا ۔

سینے میں درد ،تھکاوٹ ، یا دل کی دھرکن کا بے ترتیب ہونے کی شکایت ہو توفورا ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے ۔

اپنے تمام شیڈول کے چیک پر عمل کو ہقینی بنائیں ۔خصوصا جب آپکی عمر 45 سال سے تجاوز کرجائے۔

درست غذا کے انتخاب کی اہمیت

خراب غذا دل کی بیماریوں کے خطرات کو بڑھاتی ہے ۔ اگر وہ چکنائی اور سوڈیم سے پر ہو ۔

لائف اسٹائل کو چیک کریں ۔سرگرمی کا نہ ہونا ہائی بلڈ پریشراور دیگر دل کی بیماریوں کے بنیادی عناصر ہیں ۔دیر تک بیٹھنے کی دورانیے اور جسمانی سرگرمی کو اپنی روٹین کا حصہ بنائیں۔

ڈاکٹرکے مشورے کو نظ انداز نہ کریں

ذیابیطس اورہائپرٹینشن جیسی بیماریوں میں ڈاکٹر کے مشوروں کو نظرانداز کرنا دل کی بیماریوں کے خطرات کو بڑھاتا ہے ۔

سگریٹ نوشی اورالکوحل

سگریٹ نوشی اور الکوحل کی زیادتی آپ کے دل کی صحت پر برا اثر ڈالتے ہیں ۔اس کا کم سے کم استعمال دل کے خطرے کو کم کرتا ہے ۔

صحت

Heart disease

heart