Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرار داد منظور، اپوزیشن کا شور شرابا

غزہ کے مسلمانوں پر مظالم کیخلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور
اپ ڈیٹ 15 مارچ 2024 02:22pm

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران 7 آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور کرلی گئی، اس کے علاوہ غزہ کے مسلمانوں پر مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر سربراہی شروع ہوا، اجلاس 48منٹ کی تاخیرسےشروع ہوا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی 5 خواتین نے حلف اٹھا لیا، اسپیکر ایاز صادق نے ان سے حلف لیا، جس کے بعد قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھانے والوں کی تعداد 316 ہوگئی۔

دوران اجلاس اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننس کی مدت میں 120 دن کی توسیع کے لیے قرارداد پیش کی، جس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (ترمیمی) 2023، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (ترمیمی) آرڈیننس 2023، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ (ترمیمی) آرڈیننس 2023، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (ترمیمی) آرڈیننس، کرمنل لا (ترمیمی) آرڈیننس 2023، پرائیوٹائزیشن کمیشن (ترمیمی) آرڈیننس 2023 اور ٹیلی کمیونیکشن ایپلٹ ٹریبونل آرڈیننس 2023 شامل ہیں۔

آرڈیننس پیش کرنے کے خلاف ایوان میں اپوزیشن نے نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا اور شور شرابا کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑدیں۔

اپوزیشن اراکین نے قرارداد کی تحریک پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا تاہم اپوزیشن کے شور شرابے پر سپیکر نے گنتی شروع کروا دی۔

قومی اسمبلی میں آرڈیننس کے حق میں 130 اور مخالفت میں 63 ووٹ ڈالے گئے۔ اپوزیشن نے حکومت کے آرڈیننس مسترد کردیے جبکہ پیپلزپارٹی نے آرڈیننس پراعتراض کیا۔

نوید قمر

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہے پاکستان پیپلزپارٹی کے نوید قمر کا کہنا تھا کہ آپ کم از کم ہمارا نقطہ نظر تو سن لیں، انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے یہ آرڈیننسز پیش کیے جا رہے ہیں، ہمارے بھی اس پر سنگین تحفظات ہیں، اور ہمیں کچھ آرڈیننسز کے مواد پر بھی تحفظات ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہمیں خود ہدایت کی ہے کہ اتحادی جماعتوں کے نمائندوں پر ایک کمیٹی بنائی جائے تاکہ قانون سازی کے معاملات پر تمام اتحادی جماعتوں کی رائے شامل ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ابھی آرڈیننسز ہیں، بعد میں ان کو بلوں میں تبدیل کیا جائے گا، ان بلوں کو کمیٹیوں کو بھیجا جائے گا، ان میں اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں کی نمائندگی ہوگی، اگر یہ ملک کے بھلے ہیں، اگر یہ معیشت کے پہیے کو چلانے میں مددگار ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کو چٹھیاں لکھنے سے، پاکستان کے پروگرام بند کروانے سے، یورپی یونین کو چٹھیاں لکھنے سے اور جی ایس پی پلس کو بند کرانے سے ملک نہیں چلے گا، یہ ملک دشمنی چھوڑنا پڑے گی۔

وفاقی وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ جو چیزیں غیر مناسب ہوں گی، ہم ان کو خود واپس لیں گے۔

اسد قیصر

پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن لیڈر ، جس کے پاس سب سے بڑا مینڈیٹ ہے، جس پر اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ ابھی تک اپوزیشن لیڈر نہیں بنے۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ نوید قمر صاحب آپ نے اسمبلی کے فلور پر کہا تھا کہ رولز کے مطابق چلیں گے، یہ آج کیا ہو رہا ہے؟ جس طرح بل لائے جا رہے ہیں ہم مذمت کرتے ہیں، اور اپوزیشن لیڈر کو وقت دیا جائے۔

7 آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور

قومی اسمبلی میں ان 7 آرڈیننسز کی مدت میں 120 دن کی توسیع کی قرارداد پیش کی گئی، جسے اجلاس نے منظور کر لیا۔

عمر ایوب

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب نے کہا کہ یک دم آرڈیننس پر آرڈیننس آرہے ہیں، ہم ان آرڈیننس کو دیکھ نہیں سکتے، یہ کیا کررہے ہیں، کیا پتہ آدھا ملک ہی بیچ دیں، جو جو ترامیم لارہے ہیں کونسی اسٹینڈنگ کمیٹی نے یہ پڑھا ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ میں اپنے اپوزیشن کے ساتھیوں کی جانب سے یہاں پر بہت سخت احتجاج اور تاریخ میں یہ ریکارڈ کرانا چاہ رہا ہوں، کہ جب یہ آرڈیننسز پیش کئے گئے، اس پر آپ نے ہمیں وقت نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کہتے ہیں کہ بہت اہم چیز ہے، یہ نہ ہوا تو آسمان نیچے آجائے گا، قانون میں ایک ایک لفظ کی اہمیت ہوتی ہے، کیا آرڈیننس کو پڑھا گیا ہے، کیا اس پر غور و خوض کیا گیا ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ نیشنل شپنگ کارپوریشن آرڈیننس میں اتنی لمبی چوڑی ترامیم لا رہے ہیں، ان کو کس نے پڑھا ہے؟

اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی کو خلاف قانون قرار دے دیا، پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ملک کے اثاثے نجکاری کمیشن کے ذریعے بیچے جارہے ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب نے الزام عائد کیا کہ یہ آرڈیننسز پاکستان کو بیچنے کے لیے ہیں۔

ہر وقت قیدی کے پیچھے کھڑے نہ ہوا کریں، اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بورڈز کو حکومت نے جکڑا ہوا تھا، کوشش کی گئی ہے کہ وہ مؤثر انداز کام کرسکیں، اسی کے لیے یہ اختیار انہیں دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ تصویریں ان کی کھینچیں، جو پاکستان سے غداری کررہے ہیں، جو آئی ایم ایف کو چٹھیاں لکھ رہے ہیں، جنہوں نے اس ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کیا۔

ان کا کہنا تھا ان آرڈیننسز کو بل میں منتقل کر دیا گیا ہے، اس کے بعد انہیں کمیٹیوں میں بھیجا جائے گا۔

اعظم نذر تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن سے درخواست کروں گا کہ ملک سب کا ہے، ریاست سب کی ہے، خدا کے لیے معیشت چلانے، غریب آدمی کی زندگی آسان کرنے کے لیے آپ بھی اپنا کردار ادا کریں، ہر وقت قیدی کے پیچھے کھڑے نہ ہوا کریں۔

خورشید شاہ

پاکستان پیپلزپارٹی کے خورشید رہنما کا کہنا تھا کہ میں اپوزیشن کے ساتھ اتفاق کرتا ہوں، کہ آرڈیننسز پر حکومتیں نہیں چلتیں، یہ ایوان قانون بنانے کے لیے ہے، مگر ایک مطالبہ کروں گا کہ 2008 سے 2013، 2013 سے 2018 اور 2018 سے 2022 تک کا ریکارڈ نکلوایا جائے کہ ان تینوں ادوار میں آرڈیننس کس دور میں سب سے زیادہ آئے۔

غزہ میں مسلمانوں پر مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور

قومی اسمبلی میں غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ شازیہ مری نےغزہ کی صورتحال پرقرارداد پیش کیٓ۔

قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے، غزہ میں سیز فائر کے لیے حکومت عالمی برادری پر زور دے۔

شازیہ مری نے کہا کہ غزہ میں شدیدانسانی بحران ہے، عالمی برادری اسرائیل کو بمباری سے روکے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شازیہ مری کا کہنا تھا کہ ایوان میں موجود تمام جماعتوں نے اس قرار داد پر دستخط کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایوان اس دن کو اسلاموفوبیا کے خلاف لڑنے کو قرارد یتا ہے، ہم اسرائیل کی جانب جنگ کی مذمت کرتے ہیں، جہاں حالیہ حملوں سے 21 قیمتیں جانیں ضائع ہوچکی ہیں، جو ماہ مقدس میں امداد لینے کے لیے کھڑے تھے۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی برادری پر سیز فائر کے لیے زور دینے کے حوالے سے مزید فعال کردارا ادا کرے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسلامو فوبیا کے خلاف جنگ کے عالمی دن کے موقع پر غزہ میں صہیونی فوج اور اسرائیلی بربریت کا نشانہ بن کر شیہد ہونے والے مسلمانوں کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

بعدازاں، قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔

اسلام آباد

National Assembly

speaker national assembly

ayaz sadiq

7 ordinance

opposition protest