ٌپاکستان میں انتخابی دھاندلی پر ڈونلڈ لوکی طلبی، امریکا نے عمران خان کے الزمات کی پھر تردید کردی
پاکستان میں عام انتخابات کے بعد کی صورتحال سے متعلق 20 مارچ کو امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ اُمور میں محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو کی بطو گواہ طلبی پر ترجمان اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میتھیو ملز کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ لو کے خلاف الزامات جھوٹے ہیں، محکمے کے افسران کانگریس کے سامنے گواہی دیتے رہتے ہیں۔
ڈونلڈ لو کے بطور واحد گواہ کانگریس کے سامنے پیشی کے معاملے پرمیتھیوملرنے کہا کہ امریکی محکمۂ خارجہ کے عہدیدار کانگریس کے سامنے گواہی کے لیے پیش ہوتے رہتے ہیں۔ ہم اس بات کواپنی ذمہ داریوں کا اہم حصہ سمجھتے ہیں جس میں کانگریس کو پالیسی سازی اور نگرانی کے عمل میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔
میتھیو ملر کے مطابق ڈونلڈ لو سے متعلق جو بھی الزامات (عمران خان کی جانب سے عائد کیے گئے ) بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ، ’میں نے ایک نہیں، دو بارنہیں۔۔۔ دس بار کہا ہے کہ اگر امریکی عہدیداروں کو کوئی خطرہ ہو تو ہم اسے بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ اور اپنے سفارتکاروں کی سیکیورٹی خطرے میں ڈالنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان سائفر کے حوالے سے ڈونلڈ لو پر پی ٹی آئی حکومت گرانے کا الزام عائد کرچکے ہیں تاہم امریکہ کی جانب سے کئی بار ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔
امریکی کانگریس میں پاکستان میں انتخابات سے متعلق سماعت میں ڈونلڈ لو کو بطور گواہ مدعوکیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 24 سے زائد کانگریس ارکان نے صدرجو بائیڈن اور وزیرِخارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاکستان کی نئی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہ کریں جب تک کہ وہاں کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہ ہوجائیں۔
امرہیکی کانگریس نے اس سماعت کو ، ’پاکستان انتخابات کے بعد، ملک میں جمہوریت کے مستقبل کا جائزہ اور پاک امریکہ تعلقات‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔
گو پاکستان مں 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد نئی حکومت تشکیل پا چکی ہے لیکن مختلف سیاسی جماعتوں نے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں جن میں پی ٹی آئی سرفہرست ہے، جس کا موقف ہے کہ اس کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے۔
’9 مئی کی شرپسندی ایک منظم سازش تھی‘ صدر بائیڈن کو پاکستانی امریکن کانگریس کا خط
امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی حمایت میں انٹونی بلنکن کو خط
تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا جاتا رہا ہے کہ اس حوالے سے فیصلہ کرنے کیلئے عدالتیں موجود ہیں۔
Comments are closed on this story.