7 دہائیوں تک مصنوعی سانس کی مشین پر زندہ رہنےوالا مفلوج شخص چل بسا
پولیو کی وجہ سے گردن سے پاؤں تک مفلوج 78 سالہ پال الیگزینڈر کا انتقال ہوگیا۔ پال الیگزینڈر نے 70 سال سے زائد زندگی مصنوعی سانس کی مشین ( آئرن لنگس) میں گزاری۔
امریکی میڈیا کے مطابق پال 1952 میں بدترین پولیو وباء کا شکار ہوئے تھے۔ پولیو کے اس حملے سے پال الیگزینڈر کی سانس کی نالی کو کاٹناپڑا تھا اور آئرن لنگس)نامی مصنوعی سانس کی مشین کو پال کی زندگی سے جوڑا گیا تھا۔
خود سانس لینے سے قاصر پال نے سات دہائیوں سے زیادہ عرصے تک سانس لینے کے لیے مشین پر انحصار کیا لیکن اپنی جسمانی کمزوری کو اپنی مجبوری نہیں بننے دیا۔ پال الیگزینڈر ایک مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ وکیل اور پینٹر بھی تھے۔
پال وہ پہلے شخص تھے جنھوں نے بغیر کوئی کلاس لئے 21 سال کی عمر میں ڈلاس کے ایک ہائی اسکول سے گریجویٹ کیا۔
گریجویشن کرنے کے بعد پال نے ڈلاس کی سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں کئی مشکلات کا سامنےکرنے کے بعد ایڈمیشن لیا اور پھر یونیورسٹی آف ٹیکساس، آسٹن لاء اسکول سے اپنی تعلیم مکمل کی۔
پال نے اپنے خوابوں کی تعمیل کے لئے ایک مقدمہ بھی لڑا جس کے لئے انھیں ایک خاص طرح کی وہیل چئیر فراہم کی گئی تھی تاکہ ان کے مفلوج جسم کو سیدھا رکھا جا سکے۔ پال نے ’تھری منٹس فار اے ڈاگ اور مائی لائف ان این آئرن لنگ‘ نامی کتابیں بھی لکھیں۔
واضح رہے کہ 1952 میں امریکا تاریخ کے بدترین پولیو وباء کا شکار ہوا تھا جس میں تقریباً 58,000 افراد جن میں اکثریت بچوں کی تھی جو اس وباء سے متاثر ہوئے تھے۔
Comments are closed on this story.