Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستان کو چینی ماڈل کی تقلید کرنی چاہیے، وزیراعظم شہباز شریف

چین پاکستان کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں انتہائی مددگار رہا ہے، وزیراعظم
شائع 13 مارچ 2024 08:24pm
تصویر: (ژنہوا/ احمد کمال)
تصویر: (ژنہوا/ احمد کمال)

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے پختہ عہد کیا تھا کہ چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے، اور ہر سکھ دکھ میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔

بطور وزیراعظم چینی خبر رساں ایجنسی ”ژنہوا“ کو دیے گئے اپنے پہلے خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور چین مشترکہ اقدار کو لے کر چلیں گے اور مشترکہ ترقی، خوشحالی اور پیشرفت کی طرف ایک ساتھ پیش قدمی کریں گے۔

وزیر اعظم ہاؤس میں دیے گئے اس انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ میں نہ صرف پاکستانی عوام کے لیے، ہماری دوستی کے لیے، بلکہ ہمارے باہمی تعاون کے لیے چینی صدر کے جذبات کی دل کی گہرائی سے قدر کرتا ہوں، میرے لیے یہ ایک بہت اچھی شروعات ہے۔

خیال رہے کہ اس سال چین اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 73ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔

اس حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ 70 سے زائد سالوں میں پاکستان اور چین کے رہنماؤں نے دوطرفہ دوستی کو مسلسل پروان چڑھایا اور فروغ دیا ہے۔ دونوں ممالک نے ”آئرن برادرز“ جیسی انوکھی دوستی کے ساتھ ہمہ موسمی اسٹریٹجک کوآپریٹو شراکت داروں میں ترقی کی ہے جو وقت کی کسوٹی پر کھری اتری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس دوستی کو اب مزید بلندیوں تک پہنچانا چاہیے۔

چینی جدیدیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو اس کے ماڈل کی تقلید کرنی چاہیے۔ ’یہ ایک عظیم کامیابی کا نمونہ اور کہانی ہے‘۔

وزیر اعظم نے اس بات کو یاد کیا کہ کس طرح بصیرت والے چینی رہنماؤں کی نسلوں نے اپنے لوگوں کو بے مثال ترقی کے معجزے تخلیق کرنے، کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالنے اور وسیع دیہی آبادی کو تعلیم، صحت اور روزگار تک رسائی فراہم کرنے کے لیے رہنمائی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی جدیدیت نے ترقی کے مراکز اور شعبوں کو عالمی منڈی میں مسابقتی بنایا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حالیہ برسوں میں چیلنجوں کے باوجود، چین کی ترقی اب بھی دوسرے ممالک کے مقابلے میں بتدریج آگے بڑھی ہے، جو کہ ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان غربت کے خاتمے، نوجوانوں کے روزگار کو فروغ دینے اور شہری اور دیہی علاقوں میں زرعی، صنعتی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کے چینی ماڈل سے سیکھ سکتا ہے۔

یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ پاکستان گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (GDI) کے گروپ آف فرینڈز میں شامل ہونے والے ممالک کی پہلی کھیپ میں شامل ہے، شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان جی ڈی آئی اور گلوبل سیکورٹی انیشیٹو کی مکمل اور مضبوطی سے حمایت کرتا ہے۔

ان کا خیال ہے کہ اس طرح کے اقدامات عالمی برادریوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کریں گے۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت منصوبے براعظموں میں پھیلے ہوئے ہیں، جنہوں نے غربت کے خاتمے، بھوک کو کم کرنے، سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے اور تعلیم اور صحت کو فروغ دینے میں کردار ادا کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ’عالمی معاشروں کو اکٹھا کرنے کے لیے اس سے بہتر ماڈل نہیں ہو سکتا تھا۔‘ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اب سی پیک کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھنے کے لیے تیار ہے، جس کا مقصد راہداری کے ذریعے تکنیکی ترقی اور زراعت کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کونسل قائم کی ہے، جو سرخ فیتے کو کاٹ دے گی اور سی پیک منصوبوں میں تاخیر اور ناکامیوں کو دور کرے گی۔

پاکستان صنعتی پارکس اور ایکسپورٹ زونز بنانے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے اور ٹیکسٹائل اور اسٹیل جیسے شعبوں میں چین کے مشترکہ منصوبوں کا منتظر ہے، جو چینی ٹیکنالوجیز کو پاکستان کے لیبر اثاثوں کے ساتھ جوڑتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان مشترکہ منصوبوں کے ذریعے زراعت، صنعت، آئی ٹی وغیرہ میں اعلیٰ معیار کی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں تاکہ لاکھوں ملازمتیں اور دولت پیدا ہو اور ہماری پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔

شہباز شریف نے کہا، ’چین پاکستان کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں انتہائی مددگار رہا ہے، اور سی پیک نے ایک بہت اہم کردار ادا کیا ہے، جس کی ہم دل کی گہرائیوں سے تعریف کرتے ہیں‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان درآمدی ایندھن کی لاگت کو کم کرنے اور اس کے بجائے رقم کو ترقی پر خرچ کرنے کے لیے اپنے ٹرانسپورٹ سسٹم کو برقی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستان چین اور دیگر مملاک سے صاف توانائی کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا بھی منصوبہ رکھتا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ وہ چین کا دوبارہ دورہ کرنے کے منتظر ہیں، انہوں نے کہا کہ چین ہمارا دوسرا گھر ہے۔

وزیراعظم نے کہا، ’ہم نے پختہ عہد کیا تھا کہ ہم مل کر کام کریں گے، اور ہم ہر سکھ دکھ میں ساتھ رہیں گے‘۔

PM Shehbaz Sharif

Xinhua Interview

Pakistan China Friendship

Chinese Model