Aaj News

ہفتہ, دسمبر 28, 2024  
25 Jumada Al-Akhirah 1446  

’خالہ واش روم اور برتن دھلواتی تھیں‘، نارتھ ناظم آباد سے لاپتا ایان اور انابیہ گھر پہنچ گئے

رات راست میں ملنے والے انکل آنٹی کے گھر گزاری، بچوں کا بیان
اپ ڈیٹ 14 مارچ 2024 01:05am

کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد سے لاپتہ ہوئے کم عمر بہن بھائی گھر پہنچ گئے ہیں، لیکن بچے پولیس نے تلاش کئے یا رینجرز نے اس پر دونوں اداروں کے درمیان سرد جنگ جاری رہی۔

سندھ رینجرز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان رینجرز سندھ نے اغواء برائے تاوان کی واردات کو ناکام بنایا، جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ گمشدہ بچوں ایان اور انابیہ کو سینٹرل پولیس نے بازیاب کرایا۔

تاہم بچوں کو بظاہر وہ شخص شاپنگ مال کی قریب چھوڑ گیا جو انہیں پچھلی شب اپنے گھر لے گیا تھا۔ بچوں کا کہنا ہے کہ خالہ اور نانی کے ناروا رویے کے سبب انہون نے خود گھر چھوڑا۔ تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ انہیں اب دوسری خالہ کے یہاں منتقل کیا جائے گا۔

ایان اور انابیہ کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد بلاک ایچ سے پراسرار طور پر لاپتا ہوگئے تھے، گزشتہ رات کو دو بہن بھائی ایان اور انابیہ گھرسے فاسٹ فوڈ لینے کیلئے گئے واپس نہ آئے، والدہ کی جانب سے بچوں کی تلاش کیلئے سوشل میڈیا پر بھی مدد کی اپیل کی گئی تھی۔

بچوں کے ماموں راشد کا کہنا تھا کہ ایان اور انابیہ رات کو 11 بجے گھر سے نکلے، بچوں کے والد اور والدہ میں علحیدگی ہوچکی ہے۔

بچوں کے والد نے 8 سال قبل اہلیہ سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، ان کی والدہ دبئی میں ملازمت کرتی ہیں، دونوں بچے اپنے ماموں راشد کے ساتھ ہی رہتے تھے۔

سندھ رینجرز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 12 مارچ 2024 کو کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد سے کم عمر بہن بھائی ایان اور انابیہ لاپتہ ہو گئے تھے، بچوں کی والدہ کو اغواء برائے تاوان کی بیرون ملک سے کال موصول ہوئی، جس میں اغوا کاروں کی جانب سے 10 لاکھ روپے تاوان کی ڈیمانڈ کی گئی۔

پاکستان رینجرز سندھ اور پولیس دونوں نے اطلاع ملتے ہی جدید تکنیکی ذرائع استعمال کرتے ہوئے بچوں کا سراغ لگانا شروع کیا۔

ترجمان کے مطابق اغواء کار گرفتاری سے بچنے کے لیے بچوں کو کراچی کے علاقے حیدری میں چھوڑ کر فرار ہوگئے، پاکستان رینجرز سندھ نے موقع پر پہنچ کر بچوں کو اپنی تحویل میں لے کر والدین کے حوالے کر دیا۔

دوسری جانب ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی کا کہنا ہے کہ گمشدہ بچے ایان اور انابیہ کو سینٹرل پولیس نے بازیاب کرایا۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کی گمشدگی کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرکے ٹیکنیکل بنیادوں اور ہیومن انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی کی۔

اس حوالے سے ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو نارتھ ناظم آباد کی حدود سے ہی بازیاب کرایا گیا ہے، ضابطے کی کارروائی عمل میں لانے کے بعد بچوں کو والد کے حوالے کردیا جائے گا۔

بچوں نے گھر پہنچ کر بتایا کہ وہ خود گھر سے گئے تھے کیونکہ ان کی خالہ ان سے واشروم اور برتن دھلواتی تھیں اور ان پر تشدد کرتی تھیں۔

بچی انابیہ نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اپنی مرضی سے گھر سے نکلے تھے، گھر سے دکان چیز لینے گئے تھے، دکان کے بعد انکل انٹی کے گھر گئے تھے، ماموں کے گھر میں ڈانٹ اور مار پٹتی تھی، ماموں کے گھر میں ہم سے صفائی کروائی جاتی تھی۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ایان کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا وہ خود سے گھر سے گئے تھے، پہلے نارتھ کراچی کی فوڈ اسٹریٹ پر موجود تھے اور انہوں نے کافی وقت وہاں گزارا پھر وہ مختلف گلیوں میں ٹہلتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم رات کو فائیو اسٹار گئے تھے، وہاں ایک گاڑی والے کو روک کر کہا ہمیں ایدھی سینٹر لے جائیں، گاڑی والے نے کہا آپ ایدھی سینٹر کیوں جانا چاہتے ہو میرے ساتھ گھر چلو، جس انکل کے گھر گئے ان کے 2 بچے تھے، ہم نے انکل آنٹی کے گھر رات گزاری، بعد میں انکل نے حیدری کے قریب مال پر اتارا اور بولا کے والدہ سے رابطہ کرکے بتادوں گا، پھر پولیس والے مال آئے اور ہمیں باحفاظت ساتھ لائے۔

ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی کا کہنا تھا کہ بچے خوداپنی مرضی سے گھر سے گئے تھے، بظاہر لگتا ہے کہ بچے گھر والوں سے ناراض تھے۔

پولیس حکام نے بتایا تھا کہ بچوں کا بیان قلمبند کیا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کہ جو افراد لے کر گئے تھے اگر ان کی شناخت ممکن ہے تو ان کا خاکہ بنایا جائے۔

ایس ایس پی سینٹرل کا کہنا تھا کہ مختلف مقامات پر تفتیش کی گئی ہے اور کوشش کی گئی کہ ملزمان کا روڈ میپ بنایا جائے۔

اس حوالے سے ایس اسی پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے بتایا کہ بچے رات گئے گھر سے نکلے تو فائیو اسٹار چورنگی پر کوئی شخص ملا، بچے اس نامعلوم شخص کے ساتھ چلے گئے، میڈیا پر خبریں چلنے کے بعد کوئی شخص بچوں کو چھوڑ کر فرار ہوگیا۔

ایس ایس پی سینٹرل کے مطابق بچوں نے بیان دیا کہ خالہ اور نانی کا سلوک ناروا تھا، بچے ماموں اور خالہ کے ساتھ جانا نہیں چاہتے، بچے بڑی خالا کے گھر جانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بچوں کے بیان، سی سی ٹی وی اور ٹیکنیکل بنیادوں کی مدد سے تفتیش آگے بڑھائے جائیگی اور مُختلف پہلووں سے واقعے کی تفتیش کی جائیگی۔

پولیس کے مطابق بچوں کو ان کی بڑی خالہ کے گھر منتقل کردیا گیا ہے، ان کی تحویل کا حتمی فیصلہ عدالت کرے گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے عہدیدار فیضان کا کہنا تھا کہ بچوں کے ماموں نے رابطہ کیا کہ بچوں نجی شاپنگ مال پہنچ گئے ہیں، شاپنگ مال گئے تو بچے ملے، بچوں کو کوویڈ کے بعد سے تعلیم نہیں دی جارہی تھی، بچے کی تعلیم کا بندوبست کردیا گیا ہے، بچوں نے گھر والوں کے ناروا سلوک کی شکایت کی ہے۔

karachi

Children Kidnapped

Ayan Anabia