Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدالتی فیصلے الیکشن میں ان کیلئے فائدہ مند ثابت ہوئے، جاوید لطیف

اگر میرا ووٹ ہوتا تو میں محمود اچکزئی کو دیتا، جاوید لطیف
شائع 12 مارچ 2024 10:58pm

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے انتخابات میں اپنی ناکامی پر کہا ہے کہ جب ساری باتیں کرنا ضروری ہوں گی تو میں چپ کا روزہ توڑوں گا، انتخابات میں آئندہ انتخابات پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے، ہونا یہ چاہئے کہ جس کا ووٹ ہو وہی نکلے، 2024 میں کہیں سے اٹھایا گیا کہیں سے دبایا گیا۔

آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ اگر یہ اتفاق ہے تو ٹھیک ہے لیکن اگر یہ اتفاق نہیں تو انقلاب خیبرپختونخوا میں کیوں آیا؟ پنجاب اور سندھ میں انقلاب کیوں نہیں آیا؟

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں ہم پنجاب سے واضح اکثریت لیتے نظر آرہے تھے، ہم کلین سویپ کرتے نظر آرہے تھے۔ ہوا یہ کہ آپ نے جو سہولتکاری دی، تین مقدمات کا فیصلہ آپ نے ایک ہفتے میں سنایا لیکن 9 اور 10 مئی کا فیصلہ کیوں 10 ماہ گزرنے کے باوجود نہیں آیا، عدت کا فیصلہ الیکشن سے پہلے کیوں آیا جو ان کے حق میں گیا۔

جاوید لطیف نے کہا کہ بولنے والے پورا سچ بولیں کہ جہاں فائدہ ہو وہاں آپ چپ کر جاتے ہیں اور جہاں نقصان ہوا وہاں کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس دفعہ ہر جماعت سے جو پک اینڈ چوز ہوا ہے وہ اس سسٹم پر سوالیہ نشان کھڑا کرگیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں جاوید لطیف نے کہا کہ موجودہ حکومت مسلم لیگ (ن) کی حکومت نہیں، آپ جب سادہ اکثریت کے بغیر حکومت بنارہے ہیں تو فیصلے بھی ویسے ہی لینے پڑیں گے، موجودہ حکومت کو آپ ٹیکنوکریٹ یا قومی حکومت کہہ سکتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ قومی جماعتوں کو توڑنے کے نتائج ریاست پر پڑتے ہیں، نواز شریف کو ایک صوبے تک محدود نہیں کیا جاسکتا، جس طرح نتائج بنائے گئے اس کے بعد شہباز شریف کو حکومت بنانے کا نہیں کہ سکتے، شہباز شریف بھی مانتے ہیں کہ ووٹ نواز شریف کا ہے، نواز شریف جب حکومت بناتے جب انہیں دو تہائی سادہ اکثریت ملتی، سادہ اکثریت ہوتی تو نواز شریف کو حکومت بنانے کا کہتے، نواز شریف کسی اسٹریس یا دباؤ کے شکار نہیں، وہ پہلے بہت برے حالات دیکھ چکے ہیں۔

جاوید لطیف کا کہنا تھا اگر اسی طرح ماضی کی بنیاد پر کوئی کسی کو لائے یا ہٹائے تو یہ آخری تجربہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کی پاسداری کیلئے محمود خان اچکزئی نے کو محنت کی وہ قابل تحسین ہے، اگر میرا ووٹ ہوتا تو میں انہیں دیتا، وہ کیا غلط کہہ رہے ہیں؟

Javed Latif