Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

مخصوص ٹوپی نہ پہننے کی ہدایت پر امریکی وفد سعودی عرب سے روانہ

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے واقعے کو 'حیران کن اور تکلیف دہ' قرار دیا۔
شائع 12 مارچ 2024 10:15am

مذہبی آزادی سے متعلق ایک امریکی وفد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنا سعودی عرب کا دورہ اس وقت مختصرکردیا جب وفد کے ایک رکن سے کہا گیا کہ وہ اپنی مخصوص ٹوپی اُتار دیں۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کا کہنا ہے کہ ان کا وفد ریاض کے قریب ایک تاریخی قصبے اور یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے مقام دیریہ کا دورہ کر رہا تھا جب کمیشن کے سربراہ آرتھوڈوکس ربی ابراہم کوپر نے اپنا kippah اتارنے سے متعلق ان کی بات ماننے سے انکار کردیا۔

کوپر نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ، ’کسی کو بھی ثقافتی ورثے تک رسائی سے انکار نہیں کیا جانا چاہئیے ، خاص طور پر جس کا مقصد اتحاد اور ترقی کو اجاگر کرنا ہے۔‘

یو ایس سی آئی آر ایف کا کہنا ہے کہ کوپر اور اس کے نائب صدر ریورنڈ فریڈرک ڈیوی کو گزشتہ منگل کو اپنے سرکاری دورے کے حصے کے طور پر سائٹ کا دورہ کرنے کی دعوت دی گئی تھی جب دورے میں کئی بار تاخیر کے بعد حکام نے درخواست کی تھی کہ کوپر اس مقام پر رہتے ہوئے اور جب بھی وہ عوامی طور پر موجود ہوں تو اپنا کپہ ہٹا دیں، حالانکہ اس سائٹ کے دورے کی منظوری سعودی وزارت خارجہ نے دی تھی۔

ربی ابراہم کوپر نے کہاکہ، ’سعودی عرب اپنے 2030 وژن کے تحت حوصلہ افزا تبدیلیوں کے درمیان میں ہے، تاہم، خاص طور پر اس وقت جب یہود دشمنی میں اضافہ ہو رہا ہے، میرے کپہ کو ہٹانے کے لیے کہا گیاجس کی وجہ سے ہمارے لیے یو ایس سی آئی آر ایف سے اپنا دورہ جاری رکھنا ناممکن ہو گیا۔‘

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ خاص طور پر افسوسناک ہے کہ ”مذہبی آزادی کو فروغ دینے والی امریکی سرکاری ایجنسی“ کے نمائندے کے ساتھ ایسا ہوا۔

کمیشن امریکی حکومت کا ایک مشاورتی ادارہ ہے جسے امریکی کانگریس کی جانب سے لازمی قرار دیا گیا ہے۔

یو ایس سی آئی آر ایف کے وائس چیئر ڈیوی نے اس واقعے کو ’حیران کن اور تکلیف دہ‘ قرار دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ حکومت کی جانب سے تبدیلی کے سرکاری بیانیے کی براہ راست نفی کرتا ہے۔

واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے نے فوری طور پر اے ایف پی کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب سعودی عرب اور امریکہ کے اتحادی اسرائیل کے درمیان غزہ کی جنگ پر تناؤ اور تنازع ختم ہونے کے بعد دونوں ریاستوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی امریکی کوششیں جاری ہیں۔

Saudi Arabia

US delegation

Kippah

Jewish head cover