بھارتی میزائل تجربے کے موقع پر ’چینی جاسوس بحری جہاز‘ کی موجودگی، بھارت کے کان کھڑے ہوگئے
بھارتی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک چینی جاسوس بحری جہاز ”ژیانگ یانگ ہانگ 01“ کو ہندوستان کے مشرقی سمندری کنارے پر دیکھا گیا ہے جب کہ اس کا جڑواں جہاز بحر ہند کے علاقے کا اپنا ایک ماہ طویل سروے جاری رکھے ہوئے ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چینی بحری جہاز کی نقل و حرکت ایسے وقت میں دیھنے کو ملی جب ہندوستان نے خلیج بنگال کے اوپر نو فلائی زور کا اعلان کیا تھا۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق ہندوستان کی جانب سے مذکورہ علاقے میں نو فلائی زون یا نوٹم (NOTAM) کا اعلان کیا گیا تھا۔
نوٹم ایک نوٹس ہے جس میں فلائٹ آپریشنز میں شامل اہلکاروں کے لیے ضروری معلومات ہوتی ہیں جو خطرات کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتی ہیں، جیسے کہ آنے والی فضائی مشقیں، میزائل ٹیسٹ یا فلائٹ آپریشنز میں تبدیلیاں جو خطرہ ثابت ہوسکتی ہیں۔
اور اس بار بھارت کی جانب سے نوٹم میزائل ٹیسٹنگ کیلئے جاری کیا گیا تھا۔
یہ نوٹم 7 مارچ کو جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق 11 مارچ سے 3,550 کلومیٹر پر محیط محدود فضائی حدود کسی بھی جہاز کیلئے نو فلائی زون قرار دی گئی تھی۔
نوٹم میں میزائل تجربے کو تو کوئی ذکر نہیں، لیکن شیدول کے مطابق اڈیشہ کے قریب عبدالکلام جزیرے سے ایک میزائل لانچ کیا گیا تھا۔ اور اپون سورس ڈیٹا کے مطابق شیانگ یانگ ہانگ اسی سمندری راستے پر موجود تھا۔
بھارت نے پیر کو ملٹی ٹارگٹ ایبل ری انٹری وہیکل (MIRV) ٹیکنالوجی سے مزین مقامی طور پر تیار کردہ اگنی-5 میزائل کا تجربہ کیا تھا۔
اگرچہ ٹیسٹ کی مخصوص تفصیلات کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا گیا، تاہام، ماہرین کا قیاس ہے کہ اس میں اگنی 5 بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (ICBM) یا K-4 آبدوز سے لانچ کیے جانے والے بیلسٹک میزائل (SLBM) کا تجربہ شامل ہو سکتا ہے۔
آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن (ORF) میں میری ٹائم سیکورٹی ریسرچر اور وزارت خارجہ کی کنسلٹنٹ ڈاکٹر پوجا بھٹ نے انڈیا ٹوڈے سے گفتگو میں کہا کہ بحرہند میں چینی جاسوس جہازوں کی موجودگی معمول بن گئی ہے۔ اس طرح کے واقعات خاص طور پر مشرقی سمندری حدود میں اسرو یا فوج کے ذریعے کیے گئے میزائل تجربے کے دوران عام ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قوی امکان ہے کہ یہ جہاز میزائل ٹیسٹ کی نگرانی کر رہے ہوں۔
ہندوستان معمول کے مطابق خلیج بنگال اور بحر ہند کے مخصوص خطوں میں میزائل تجربات کرتا ہے۔
ان ٹیسٹوں سے پہلے متعلقہ حکام، ایئر مین اور بحری جہازوں کو نوٹم کے ذریعے مطلع کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر پوجا بھٹ نے کہا کہ کئی ممالک بشمول چین، مختلف جدید آلات جیسے ریڈار، ٹیلی میٹری اور الیکٹرو آپٹیکل ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے نئے میزائل رفتار، ہدف کے ساتھ انگیجمنٹ اور درستگی کا سراغ لگا کر ان ٹیسٹوں کی کامیابی کے بارے میں مزید معلومات اکٹھا کرنے میں دلچسپی لیں گے۔
اگرچہ ان چینی جہازوں کے واضح کردہ مشن میں بحر ہند کے علاقے میں چٓچینی بحریہ نیوی کی آبدوزوں کی ممکنہ کارروائیوں کے لیے ہائیڈروگرافی اور ہائیڈروولوجیکل سروے کرنا شامل ہے، لیکن ہندوستان کے مشرقی سمندری کنارے پر ان کی تعیناتی بھارت کے بالاسور ٹیسٹ رینج پر میزائل فائرنگ کی نگرانی میں ثانوی کردار کی نشاندہی کرتی ہے۔
مزید برآں، بھارتی میڈیا کے مطابق یہ جہاز وشاکھاپٹنم کے قریب تعینات ہندوستانی جوہری بیلسٹک میزائل لے جانے والی آبدوزوں کے نشانوں کا پتہ لگانے میں مصروف ہیں۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہائیڈروگرافک سروے کی آڑ میں، چینی جہاز خفیہ طور پر ہندوستانی آبدوزوں کے ذریعے خارج ہونے والے شور کا پتا لگتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، وہ اے پی جے عبدالکلام جزیرے پر انٹیگریٹڈ ٹیسٹ رینج (آئی ٹی آر) میں کیے گئے میزائل ٹیسٹ فائرنگ کی نگرانی کرتے ہیں، بعد ازاں جامع نگرانی کے لیے چینی جاسوس سیٹلائٹ کو کوآرڈینیٹ فراہم کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فی الحال، ”ژیانگ یانگ ہانگ 03“ کا سمندری ڈیٹا زگ زیگ حرکت دکھا رہا ہے جو سمندری ماہرین کے مطابق، سمندری تہہ کی تحقیق میں استعمال ہونے والے جہاز کی حرکت کے ایک سیمنٹک طریقہ کار کی نشاندہی کرتا ہے۔
Comments are closed on this story.