کیا ماضی میں کسی بیٹی کو خاتون اول کا درجہ دیا گیا؟
آصف علی زرداری صدر مملکت کا عہدہ سنبھال چکے ہیں، اگر بینظیر بھٹو حیات ہوتیں تو انہیں خاتونِ اول کا درجہ ملتا، لیکن صدر کی اہلیہ کے نہ ہونے پر اب یہ عہدہ ممکنہ طور پر ان کی بیٹی آصفہ بھٹو زرداری کو مل سکتا ہے۔
پاکستان میں ماضی میں ایسے صدور کی مثال تو موجود ہے جن کی اہلیہ نہیں تھیں اور ان صدور کے دور خاتون اول کا درجہ کسی کو نہ دیا گیا، لیکن ایسی کوئی مثال نہیں کہ بیٹی کو خاتون اول قرار دیا گیا ہو۔
یہی وجہ ہے خاتون اول کی جگہ اب تک خالی پڑی ہے۔
اس سے قبل صدر زرداری پہلے دور میں اور یحییٰ خان کے واحد دور میں بھی یہی معاملہ تھا۔
تاہم، بین الاقوامی سطح پر خاتون اوّل کا درجہ پانے والی بیٹیوں کی کچھ مثالیں موجود ہیں۔
کچھ سابقہ امریکی صدور ایسے ہیں جن کی اہلیہ یا تو وفات پاچکی تھیں بیوہ ہو چکی تھیں یا اس کردار کے لیے ضروری ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتی تھیں، اس لیے ان کی بیٹیوں کو خاتون اول کا درجہ دیا گیا۔
مثال کے طور پر، امریکی صدر تھامس جیفرسن کی بیٹی مارتھا جیفرسن رینڈولف نے اپنے دور حکومت میں قائم مقام خاتون اول کے طور پر خدمات انجام دیں۔
اسی طرح ایک اور امریکی صدر اینڈریو جیکسن کی بہو اور بھتیجی نے ان کی قائم مقام خاتون اول کے طور پر خدمات انجام دیں۔
پاکستان کی بات کی جائے تو صدر ایوب خان کی بیٹی رسمی طور پر خاتون اول کا خطاب حاصل کیے بغیر غیر ملکی دوروں پر ان کے ساتھ گئی تھیں۔
اس طرح اگر آصفہ خاتون اول بنتی ہیں تو یہ پاکستان کی حکمرانی کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہوگا۔
Comments are closed on this story.