غزہ پر اسرائیلی مظالم نے امریکی جامعات کو تقسیم کردیا
امریکا بھر میں اعلیٰ جامعات کو مختلف النوع بحرانوں کا سامنا ہے۔ بیشتر اعلیٰ جامعات میں ایک طرف علمی معیار گر رہا ہے اور دوسری طرف لبرل ازم بھی رخصت ہو رہا ہے۔
برطانوی جریدے دی اکنامسٹ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بیشتر امریکی جامعات میں فکری تقسیم نمایاں ہوچکی ہے۔ اسرائیل مخالف جذبات اب یہودیت مخالف رویے میں تبدیل ہوچکے ہیں۔
جریدہ لکھتا ہے کہ اعلیٰ درجے کی بیشتر امریکی جامعات کی توجہ زیادہ سے زیادہ انرولمنٹ پر ہے۔ بیرونی طلبہ کو داخلہ دیتے وقت صرف فیس کی وصولی پر توجہ دی جاتی ہے۔ میرٹ کی بنیاد پر داخلے مفقود ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کو صہیونیت و یہودیت مخالف رویوں کے پروان چڑھنے پر کانگریس میں سخت جانچ پڑتال کا سامنا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کی انتظامیہ کو بھی یہودیت مخالف تصورات کو پروان چڑھنے سے روکنے میں ناکامی پر چھان بین کا سامنا ہے۔
امریکا بھر میں بڑے کالج صرف فیس جمع کرائے جانے کی بنیاد پر داخلے دے رہے ہیں۔ میرٹ کے اصول کو نظر انداز کیے جانے سے تعلیمی معیار بھی گر رہا ہے اور ماحول بھی بگڑ رہا ہے۔
امریکی کانگریس اب اس بات پر زور دے رہی ہے کہ تمام بڑی جامعات اور کالجوں کو ٹیکس کے حوالے سے ملی ہوئی رعایتیں ختم کردی جائیں۔
امریکی جامعات اور کالجوں کو ایک طرف تو مالیاتی وسائل کی کمی کا سامنا ہے اور دوسری طرف کیمپسوں میں محدود، گروہی سوچ پروان چڑھ رہا ہے۔ طلبہ اپنے اپنے اسٹیکز کے مطابق سوچنے لگے ہیں اور یہ چیز ان کی گفتگو سے جھلک رہی ہے۔
غزہ کی صورتِ حال کے حوالے سے امریکی جامعات اور کالجوں میں احتجاج بھی ہوتا رہا ہے اور تقریریں بھی کی جاتی رہی ہیں۔ ایسے میں ان کے لیے اپنا معیار برقرار رکھنا انتہائی دشوار ہوچکا ہے۔
غزہ کے حق میں مظاہروں اور تقریروں پر یونیورسٹی آف پنسوانیا کی صدر الزابیتھ میگِل کو مستعفی ہونا پڑا۔ کچھ ہی دن بعد، جنوری میں، ہارورڈ کی صدر کلاڈِن گے کو بھی فلسطینیوں کے حق میں اور یہودیوں کے خلاف جاتی ہوئی آرا سے پیدا شدہ دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے مستعفی ہونا پڑا۔
جامعات کی انتظامیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ری پبلکنز ملک بھر کے کیمپسوں میں لبرل ازم کے خلاف بنیاد باتیں پھیلا رہے ہیں۔
اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ بیشتر امریکی جامعات اپنی برتری سے محروم ہوتی جارہی ہیں۔ ان کا علمی معیار بھی خطرے میں ہے اور کیمپس کا مجموعی ماحول بھی نمایاں طور پر قابلِ قبول نہیں۔ اب میرٹوکریسی کا زمانہ بھی لد چکا ہے۔ بیشتر جامعات امریکا کے مرکزی دھارے سے الگ ہوچکی ہیں۔
Comments are closed on this story.