تیراکی کے لباس میں بچوں کے ساتھ تصویر پر تنقید، سیلینا جیٹلی کا شدید ردعمل
بالی ووڈ اداکارہ سیلینا جیٹلی نے بچوں کے ساتھ لی گئی اپنی تصویر پر تنقید کرنے والوں کو بزدل قرار دے دیا ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے ”ہندوستان ٹائمز“ کے مطابق سیلینا نے اپنی اس تصویر کا زکر کیا جو انہوں نے خواتین کے عالمی دن سے دو دن پہلے انسٹاگرام پر شیئر کی تھی۔
سیلینا نے اپنی تصویر کے ساتھ ایک لمبی پوسٹ بھی لکھی تھی۔
تصویر میں وہ ایک تیراکی کا لباس پہنے اپنے جڑواں بچوں میں سے ایک کو گود میں لیے نظر آرہی ہیں، جبکہ دوسرا ان کے بالکل ساتھ لیٹا ہوا ہے۔
سیلینا کا کہنا تھا کہ ’انٹرنیٹ پر گمنامی ٹرولز کے بدترین رویے کو سامنے لاتی ہے۔ مجھے ”چڑیل“ سے لے کر ”وہیل“ تک سب کچھ کہا جاتا تھا۔ بکنی کا ٹرولنگ کے ساتھ بہت تعلق تھا، مجھ پر اپنے جڑواں بچوں میں سے ایک کو اپنے پاس رکھنے اور اسے اپنی بانہوں میں نہ پکڑنے پر بھی حملہ کیا گیا‘۔
”نو انٹری“ اداکارہ نے وضاحت کی کہ بچے ہمیشہ پکڑے نہیں رہنا چاہتے کیونکہ وہ اپنی ٹانگوں کو ہلانا جلانا اور آزاد محسوس کرنا پسند کرتے ہیں۔
انہوں نے پوسٹ میں کہا کہ ’جب آپ کے جڑواں بچے ہوتے ہیں، تو آپ ہمیشہ بچوں کے درمیان ان کی ضروریات کے مطابق تبدیلی کرتے رہتے ہیں۔ میری گود میں موجود ویراج نے ابھی دودھ پیا تھا اور ونسٹن سورج کی روشنی سے لطف اندوز ہونا اور وٹامن ڈی لینا چاہتا تھا‘۔
تصویر پر کیے گئے کمنٹس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، سیلینا جیٹلی نے کہا کہ وہ بالکل بے اعتمادی کی کیفیت میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ والدین کے بارے میں تنقید سننا مشکل ہو سکتا ہے۔
بھارتی اداکارہ نے مزید کہا کہ یہ تبصرے انتہائی پست لیول کے تھے اور ہر اس عورت پر حملہ تھے جو ماں بننے کے باوجود اپنی انفرادیت کو برقرار رکھنا چاہتی تھی۔
سیلینا جیٹلی نے بتایا کہ کوئی بھی ان کے تئیں حساس نہیں تھا، صرف ان کے شوہر پیٹر ہاگ تھے جو ان کے ساتھ کھڑے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ لوگ خواتین اور ان کی پسند کا احترام کرنا شروع کریں۔
ان کی 6 مارچ کو کی گئی پوسٹ اس سطر کے ساتھ ختم ہوتی ہے، ’میں صرف ایک بات کہنا چاہوں گی، اگر لوگ آپ کو نیچے لانے کی کوشش کر رہے ہیں، تو اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ آپ ان سے اوپر ہیں، کسی کو یہ نہ کہنے دیں کہ آپ اپنی مستند خودی کو کم کریں۔‘
سیلینا نے کہا کہ ’جب کوئی سامنے نہ ہو یا جواب نہ دے سکتا ہو تو اس ٹرول کرنا آسان ہوتا ہے‘۔
Comments are closed on this story.