برطانیہ مسلمان فوجیوں کیلئے 35.8 کروڑ روپے سے یادگار تعمیر کرے گا
برطانیہ کی حکومت نے سلطنتِ برطانیہ کے لیے لڑنے والے مسلم فوجیوں کی یادگار تعمیر کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا ہے۔ اس یادگاری کی تعمیر پر 10 لاکھ برطانوی پاؤنڈ (35 کروڑ 80 لاکھ پاکستانی روپے) خرچ ہوں گے۔
برطانوی حکومت نے دو عالمگیر جنگوں میں اس کے بعد برطانیہ کے لیے لڑنے والے جن مسلمان فوجیوں کے لیے یادگار تعیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان کا تعلق برِصغیر، مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقا اور دیگر خطوں سے تھا۔
برطانوی حکومت کے اس فیصلے پر مختلف حلقوں کی طرف سے شدید تنقید کی جارہی ہے۔ بھارت میں اس کا شدید ردعمل ہوا ہے۔ بہت سے حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دیگر گروپوں کے لیے بھی ایسی ہی یادگاریں تعمیر کی جانی چاہئیں۔ ناقدین نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ اقدام دراصل مسلمانوں سے ووٹ بٹورنے کی کوشش ہے۔
بھارت کی حکمراں جماعتی بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سوپن داس گپتا نے کہا ہے کہ برطانوی فوج میں ہندوؤں، سکھوں اور نیپال کے گرکھوں نے بھی خدمات انجام دی ہیں مگر ان کے لیے تو کوئی یادگار تعمیر نہیں کی گئی اور نہ ہی اس کا کبھی عندیہ دیا گیا ہے۔
برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ لیسٹر، وولور ہیمپٹن اور نیشنل میموریل ابورٹم میں سکھ فوجیوں کے لیے یادگار قائم ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ پہلی جنگ عظیم میں برطانیہ کے لیے جان لڑانے والے ہندو اور سکھ فوجیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے برائٹن کے نزدیک چٹری میموریل قائم ہے۔ ونڈرش اسکوائر، برکسٹن میں افریقا اور کریبین سے تعلق تعلق رکھنے والے فوجیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے یادگار موجود ہے۔ ایسے میں مسلم فوجیوں کے لیے یادگار کا قیام برطانوی حکومت کی متعلقہ کوششوں کا تسلسل ہے۔
بی جے پی کے سوپن داس گپتا نے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا کہ برطانوی فوج مذہبی بنیادوں پر ترتیب نہیں دی گئی تھی۔ اس کے لیے تمام مذاہب کے لوگوں نے جانیں قربان کیں۔ اس پر کانگریس کے رہنما کمرو چودھری نے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا ہم آج تک (بنیاد پرست ہندو تنظیم) راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا کوئی ایسا کارکن تلاش کر رہے ہیں جس نے بھارت کی آزادی کے لیے جان دی ہو۔
Comments are closed on this story.