روس سے مصالحت، یوکرین نے ترک پیشکش مسترد کردی
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے یوکرین اور روس کے درمیان مصالحت کروانے کے لیے سربراہ ملاقات کی میزبانی کی پیشکش کی ہے۔ یوکرین نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے معذرت کرلی ہے۔
یوکرین کے صدر وولودومیر زیلینسکی نے گزشتہ روز ترکیہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے یوکرین جنگ سے پیدا شدہ صورتِ حال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ دونوں صدور نے یوکرین جنگ کے نتیجے میں پورے خطے کے لیے پیدا ہونے والے بحران پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ یہ جنگ جلد از جلد ختم ہونی چاہیے۔
ترکیہ کے صدر نے یوکرینی ہم منصب کو پیشکش کی کہ اگر وہ چاہیں تو روس کو آن بورڈ لے کر سربراہ مذاکرات کیے جاسکتے ہیں۔ بات چیت کے بعد استنبول میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترکیہ کے صدر نے کہا کہ یوکرین میں جاری جنگ نے کئی ممالک کے لیے بحرانی کیفیت پیدا کی ہے۔
ترک صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ یوکرین میں جنگ کے مزید طول پکڑنے سے کئی خطوں کے لیے شدید بحرانی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔
ترکی معاہدہ شمالی بحرِ اوقیانوس کی تنظیم (نیٹو) کا رکن ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ روس اور یوکرین سے اپنے تعلقات متوازن رکھے۔ اس بلینسنگ ایکٹ کے لیے اس نے روس اور یوکرین کو کئی بار مصالحت کے حوالے سے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
یوکرین نے یورپی یونین کی رکنیت کے حصول کی جو کوششیں کی ہیں ان سے مشتعل ہوکر روسی قیادت نے یوکرین پر حملہ کیا۔ ترکیہ اس حوالے سے معاملات کو قابلِ قبول سطح پر لانے کے لیے کوشاں ہے۔
یوکرین کے صدر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک روس سے براہِ راست بات چیت کے حق میں نہیں۔ یوکرین کی قیادت نے 10 نکات سامنے رکھے ہیں۔ جب تک ان پر اتفاق نہیں ہو جاتا، جنگ بند کرنے سے متعلق گفت و شنید نہیں ہوسکتی۔ یوکرین چاہتا ہے کہ روسی قیادت یوکرین کے حقِ سالمیت کو تسلیم کرے، تمام مقبوضہ علاقے خالی کرے، فوڈ سیکیورٹی یقینی بنائے، جنگ کے دوران قید کیے جانے والے تمام یوکرینی باشندوں کو رہا کرے، جارحیت اور مظالم کے مرتکب افراد کے تعین کے لیے ٹربیونل قائم کیا جائے اور یوکرین پر دوبارہ حملہ نہ کرنے کی ضمانت دی جائے۔
Comments are closed on this story.