بھارتی کسان آج چار گھنٹے ٹرینیں روکیں گے، اضافی پولیس فورس تعینات
بھارت میں کسانوں کا احتجاج آج سے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ کسان قیادت نے آج (اتوار کو) دن کے بارہ سے شام چار بجے تک ملک گیر ریل روکو تحریک کی کال دی ہے۔
کسانوں کے احتجاج کے پیشِ نظر کئی ریاستوں میں ٹرین سروس میں خلل واقع ہونے کا خدشہ ہے۔
پنجاب و ہریانہ کے علاوہ دہلی میں بھی انتظامیہ نے احتجاج کرنے والے کسانوں کو روکنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ پولیس کی نفری درجنوں مقامات پر تعینات کردی گئی ہے۔
کسان قیادت نے خبردار کیا ہے کہ پرامن ریل روکو تحریک کو سبوتاژ کرنے کی صورت میں معاملات کے بگڑنے کی ساری ذمہ داری مرکزی حکومت پرعائد ہوگی۔
کسان قیادت نے دہلی چلو مارچ جار رکھنے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرلیتی تب تک احتجاج جاری رہے گا۔
پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے احتجاجی تحریک 13 فروری سے شروع کی تھی اور دہلی چلو مارچ کی کال دی تھی۔
ہریانہ کی حکومت پنجاب کے کسانوں کو دہلی کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ پولیس فورس کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لاتے ہوئے کسانوں کو روکا جاتا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں تصادم میں تین کسان ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
ہریانہ ہائی کورٹ نے کسانوں کو کنٹرول کرنے میں ناکامی پر ہریانہ اور پنجاب کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ کسان قیادت نے احتیاط نہیں برتی گئی جس کے نتیجے میں کئی مقامات پر تصادم ہوا ہے۔
کسان قیادت کا کہنا ہے کہ مودی سرکار پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرکے معاملات خراب کر رہی ہے۔
کسان قائدین اور مودی سرکار کے درمیان اب تک مذاکرات کے تین ادوار ہوئے ہیں تاہم کوئی قابلِ ذکر نتیجہ برآمد نہٰیں ہوا ہے۔
ہریانہ اور پنجاب کے کسان چاہتے ہیں کہ ان کی خوردنی اشیا کی پیداوار کے لیے کم از کم امدادی قیمت بڑھائی جائے اور فصلوں کے لیے بھی بیمہ کی سہولت متعارف کرائی جائے۔
Comments are closed on this story.