حکومت نے مزید قرض لینے کیلئے نئے سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا
وفاقی حکومت نے مزید قرضے حاصل کرنے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سکوک جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت بوجھ نہ سمجھے جانے والے اثاثوں کے مقابل شریعت سے مطابقت رکھنے والے دیگر مالیاتی ماڈلز کے تحت بھی قرضے حاصل کرے گی۔
باخبر ذرائع نے روزنامہ بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے یہ فیصلہ 26 فروری 2024 کو کیا تھا۔ اس حوالے سے وزارتِ خزانہ نے سمری ارسال کی تھی۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ حکومت سکوک اور شریعت سے ہم آہنگی دیگر ’مالیاتی آلات‘ کے ذریعے کتنے فنڈز اکٹھا کرنا چاہتی ہے۔
وزارتِ خزانہ نے نگراں وفاقی کابینہ کے فیصلے سے تمام متعلقہ وزارتوں کو مطلع کردیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ بوجھ نہ سمجھے جانے والے اثاثوں یا اثاثوں کے حصوں کی نشاندہی کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق فائنانس ڈویژن نے پاور ڈویژن سے استدعا کی ہے کہ حویلی بہادر شاہ اور مظفر گڑھ کے شمسی بجلی گھر سمیت خود مختار اور مضبوط اثاثوں کی نشاندہی کرے، ان کے استعمال سے متعلق وزارتِ خزانہ کو این او سی جاری کرے تاکہ اجارہ سکوک اور دیگر بونڈز وغیرہ جاری کیے جاسکیں اور تمام متعلقہ اتھارٹیز کو ان اثاثوں کی مالیت کا اندازہ لگانے کے لیے ضروری ہدایات جاری کرے۔
فائنانس ڈویژن نے پاور ڈویژن کو یقین دلایا ہے کہ سکوک وغیرہ کے اجرا سے کسی بھی طرح کے واجبات پیدا نہیں ہوں گے۔
23 اکتوبر کو نگراں وفاقی کابینہ نے پاکستان مارکیٹ ٹریژری بلز 1998 اور گورنمنٹ آف پاکستان اجارہ سکوک رولز 2008 میں وزارتِ خزانہ کی تجویز کردہ ترامیم پر مشتمل سمری کی منظوری دی۔ یہ ترامیم کسی بھی ادارے کے تحت سرکاری سیکیورٹیز کے اجرا، رجسٹریشن، لین دین اور تبادلے میں سہولت اور لچک پیدا کرنے سے متعلق تھیں۔
توقع کی جارہی ہے کہ تنوع کی بدولت سرکاری سیکیورٹیز کی خریداری میں اضافے سے قرضوں کے حصول کی لاگت میں بھی کمی واقع ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں :
پاکستان نے ایک ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سکوک بانڈز کی ادائیگی کردی
سکوک بانڈز کی پہلی نیلامی، 36 ارب روپے سے زائد کی بولیاں منظور
Comments are closed on this story.