بنگلہ دیش میں بھارت کے بائیکاٹ کی مہم، دہلی کی پیاز بھیج کر غصہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش
مالدیپ کے بعد اب بنگلہ دیش میں بھی بھارت مخالف جذبات تیزی سے پروان چڑھ رہے ہیں۔ اپوزیشن کی جماعتوں نے مالدیپ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ملک بھر میں بھارت کے خلاف نفرت کی لہر دوڑادی ہے۔
بنگلہ دیش بھر میں بھارتی مال کے بائیکاٹ کی مہم بھی زوروں پر ہے۔ یہی سبب ہے کہ بھارت کی پیاز نہ خریدنے کا رجحان بھی تیزی سے پنپ رہا ہے۔
بنگلہ دیش میں بھارت مخالف جذبات کا پیدا ہونا حیرت انگیز ہے کیونکہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت غیر معمولی حد تک بھارت نواز رہی ہے۔
جنوری میں شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے اقتدار برقرار رکھا تب سے بھارت کے خلاف تحریک زور پکڑ گئی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اور نمایاں شخصیات عوام پر زور دے رہی ہیں کہ بھارت کے مال کا بائیکاٹ کریں۔
بھارتی حکومت نے رمضان کی آمد کے پیش نظر صرف متحدہ عرب امارات اور بنگلہ دیش کو پیاز برآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔ مودی سرکار نے دسمبر 2023 میں پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کردی تھی جس کے بعد بنگلہ دیش، نیپال اور چند دوسرے علاقائی ممالک میں پیاز کی قیمت پریشان کن حد تک بڑھ گئی۔
بحرِ ہند میں چھوٹے جزیروں پر مشتمل ملک مالدیپ نے بھارت سے تعلقات خراب کرلیے ہیں۔ محمد معزو نے بھارت کے خلاف تحریک چلاکر ہی صدارتی انتخاب جیتا تھا۔ ڈیڑھ ماہ قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف چند حکومتی شخصیات کے نازیبا ریمارکس پر دو طرفہ تعلقات بگڑے اور صدر معزو نے صورتِ حال کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے چین سے دفاعی معاہدہ کرلیا ہے۔
بھارت نے اپنے سیاحوں کو مالدیپ جانے سے روک کر وہاں کی معیشت پر ضرب لگانے کی کوشش کی تاہم صدر محمد معزو نے جھکنے سے انکار کرتے ہوئے چین سے تعلقات زیادہ گہرے اور مستحکم تر بنانے کو ترجیح دی ہے۔
اس پیش رفت نے مودی سرکار کو پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے۔ صدر معزو نے بھارتی فوجیوں کو نکالنے کی بھی تحریک چلائی جو کامیاب رہی۔
اب بنگلہ دیش کے اپوزیشن لیڈر بھی مالدیپ کے صدر کے نقوشِ قدم پر چل پڑے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ بنگلہ دیش کے معاملات میں بھارت کی مداخلت روکی جائے اور تعلقات برابری کی بنیاد پر استوار کیے جائیں۔
مودی سرکار نے پیر کو 50 ہزار میٹرک ٹن پیاز بنگلہ دیش کو برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔
Comments are closed on this story.