Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سعودی عرب میں ملازمت کرنیوالوں کے اہلخانہ کیلئے نافذ فیس میں تبدیلی کا امکان

سبسڈیز ختم کرنا لازم، ویلیو ایڈیڈ ٹیکس کی شرح نہیں گھٹائی جائے گی، وزیر خزانہ محمد الجدعان کا انٹرویو
اپ ڈیٹ 06 مارچ 2024 07:15pm
سعودی عرب میں کم وبیش 20 لاکھ غیر ملکی ریاست کی طرف سے اشیا و خدمات پر دی جانے والی رعایت سے مستفید ہو رہے ہیں۔
سعودی عرب میں کم وبیش 20 لاکھ غیر ملکی ریاست کی طرف سے اشیا و خدمات پر دی جانے والی رعایت سے مستفید ہو رہے ہیں۔

سعودی حکومت نے ہنرمند تارکینِ وطن کے زیرِ کفالت افراد کے لیے نافذ فیس پر نظرِثانی کا عندیہ دیا ہے۔

سعودی کابینہ کے ایک سینیر رکن نے بتایا کہ سعودی عرب میں مقیم ہنرمند غیر ملکیوں کو حکومت زیادہ سے زیادہ فوائد پہنچانا چاہتی ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ان کے زیرِ کفالت افراد کے لیے نافذ فیس پر نظرِثانی کی جارہی ہے تاکہ ان کے لیے بہتری کا امکان پیدا ہو۔

سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکی 2020 سے اپنے زیرِ کفالت افراد میں سے ہر ایک کے لیے 400 رالک فیس ادا کر رہے تھے۔

سوکریٹس پوڈ کاسٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سعودی وزیرِ خزانہ محمد الجدعان نے کہا کہ حکومت غیر ملکیوں کے زیرِ کفالت افراد کے حوالے سے فیس کے نئے اسٹرکچر پر غور کر رہی ہے۔ اس اقدام کا مقصد زیادہ سے زیادہ ہنرمند افراد کو سعودی عرب آنے کی تحریک دینا اور ان کے کام کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔

محمد الجدعان نے بتایا کہ غیر ملکیوں کے زیرِ کفالت افراد کے لیے فیس 2017 تک 100 رالت تھی۔ اس کے بعد یہ سالانہ بڑھتی رہی ہے۔

اس وقت سعودی عرب میں کم وبیش 20 لاکھ غیر ملکی، ریاست کی طرف سے اشیا و خدمات پر دی جانے والی رعایت سے مستفید ہو رہے ہیں۔

 محمد الجدعان
محمد الجدعان

سعودی حکومت نے حال ہی میں چند اہم بنیادی اشیا پر رعایت ختم کردی ہے۔ سٹیزنز اکاؤنٹ پروگرام صرف ان لوگوں کی مدد کر رہا ہے جنہیں مدد کی زیادہ ضرورت ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ’جب آپ ان کی عادات پر غور کرتے ہیں تو ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افراد بنیادی طور پر بیرون ملک سے درآمد کردہ سامان پر انحصار کرتے ہیں۔ نتیجتاً، ان کی کمائی اکثر سعودی عرب سے نکل جاتی ہے۔ تاہم، حال ہی میں بعض مصنوعات پر سبسڈی میں کمی کے ساتھ حرکیات میں تبدیلی آئی ہے۔ مزید برآں، سٹیزن اکاؤنٹ پروگرام اُن لوگوں کی زیادہ مؤثر طریقے سے مدد کر رہا ہے جو زیادہ ضرورت مند ہیں، اس کا مقصد خدمات کے بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے پیدا ہونے والے مالی دباؤ کو کم کرنا ہے‘۔

سعودی وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ اگر غیر ملکیوں کے ذریعے آمدنی بڑھ رہی ہے تو فیس کے اسٹرجچر پر نظرِثانی بھی ناگزیر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے غیر ملکی محنت کشوں کو کام کا بہترین ماحول ملے اور وہ اپنے اور زیرِکفالت افراد کے لیے نمایاں سماجی تحفظ کے حامل ہوں۔ حکومت ان کی کارکردگی کا معیار بلند کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس کے نتیجے میں مجموعی طور پر پوری معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔

ویلیو ایڈیڈ ٹیکس کے حوالے سے محمد الجدعان نے کہا کہ اس معاملے میں حکومت علاقائی ریاستوں کی پالیسیوں سے ہم آہنگ پالیسیاں اپنانا چاہتی ہے۔ ویلیو ایڈیڈ ٹیکس میں اضافے کا مقصد ضرورت مند افراد کی زیادہ سے زیادہ امداد یقینی بنانا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ویلیو کی شرح (15 فیصد) میں فوری کمی کی کوئی تجویز زیرِغور نہیں۔

Subsidies

EXPATRIATES

MUHAMMED ALJADAAN

DEPENDENTS