جرمن باشندے نے کورونا ویکسین 217 بار لی، اس کے جسم کا کیا بنا؟
جرمنی میں ایک 62 سالہ شخص کے انکشاف نے طبی ماہرین کو حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔
محققین کے مطابق جرمن باشندے نے ذاتی وجوہ کی بنیاد پر 29 ماہ کے دوران کورونا وائرس کی 217 ویکسین لیں۔ اس کے باوجود اسے کسی بھی نوع کے منفی اثرات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
محققین نے بتایا کہ 8 مختلف کورونا ویکسین کی 134 خوراکیں لینے کی باضابطہ تصدی ہوچکی ہے۔ محققین نے اس شخص کے خون کے نمونوں کا بھی جائزہ لیا۔
ڈاکٹر شوبر کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ویکسین لینے پر بھی جسم پر منفی اثرات مرتب نہ ہونے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کورونا ویکسین بہت حد تک برداشت کی جاسکتی ہے۔
متعلقہ شخص کا مدافعتی نظام کسی بھی نقص کے بغیر کام کرتا ہوا پایا گیا۔
معروف جریدے لانسیٹ انفیکشیس ڈزیزز میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمن باشندے میں کورونا وائرس کی علامات کبھی ظاہر نہیں ہوئی تھیں اور اس نے کبھی کسی سائیڈ ایفکیٹ کی شکایت بھی نہیں کی۔
یونیورسٹی آف ارلنگن نیورمبرگ کے محققین کے مطابق جرمن علاقے میگڈنبرگ سے تعلق رکھنے والے اس شخص کا کہنا ہے کہ اس نے خالص ذاتی وجوہ کی بنیاد پر کورونا ویکسین اتنی بڑی تعداد میں لی۔ ایک اخبار میں یہ بات پڑھنے کے بعد محققین نے اس سے پوچھا کہ کیا وہ اپنے جسم کی تحقیق کی اجازت دے گا۔
ڈاکٹر کلین شوبر نے بتایا کہ ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ کورونا ویکسین کی اتنی زیادہ خوراکیں لینے سے اس شکص کے مدافعتی نظام پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔ ڈاکٹر کلین نے خبردار کیا کہ کورونا ویکسین کی تجویز کردہ خوراک سے زیادہ خوراکیں نہ لی جائیں کیونکہ اس کے نتیجے میں جسم میں بگاڑ پیدا ہوسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.