مہنگا کوئلہ خریدنے سے بجلی کی قیمت بڑھی، تحقیقات نے افسران کو مشکل میں ڈال دیا
بلند قیمت پر خریدے جانے والے کوئلے سے پیدا کی گئی بجلی نے افسران کو مشکل میں ڈال دیا۔ پاور ڈویژن کو مشکل صورتِ ھال کا سامنا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سابق نگراں وفاقی وزیر محمد علی نے ساہیوال میں سی پیک کے تحت کام کرنے والے کوئلے کے بجلی گھر کے لیے مہنگا کوئلہ خریدنے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ یہ بجلی 1320 میگاواٹ کا ہے۔
روزنامہ بزنس ریکارڈر کی ایک رپورٹ کے مطابق محمد علی نے سبک دوش ہونے سے صرف تین دن قبل اسٹیک ہولڈرز کی شکایات کی بنیاد پر خط لکھا تھا۔
نگراں وفاقی وزیر سے اسٹیک ہولڈرز نے شکایت کی تھی کہ ساہیوال کے بجلی گھر کے لیے کوئلہ طویل مدت کے لیے خریدا جانا ہے اس لیے بولی لگاکر خریداری کی جانی چاہیے مگر اس معاملے میں شفافیت دکھائی نہیں دیتی۔
بتایا جاتا ہے کہ نگراں وفاقی وزیر نے چھان بین کی تو شکایت درست معلوم ہوئی اور انہوں نے تحقیقات کا حکم دیا۔
مارچ 2022 میں نیشنل پاور اینڈ الیکٹرک ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے خبردار کیا تھا کہ اگر چین سے درآمد شدہ کوئلے کے بجلی گھروں کے ذریعے صارفین کو کوئلے کی قیمتوں پر ڈسکاؤنٹ کا فائدہ نہ پہنچایا گیا تو اس کے برے اثرات مرتب ہوں گے۔
کوئلے کے سپلائرز کے نام پر رقم کی خورد برد کی اطلاعات پر متعلقہ اتھارٹیز کو تحقیقات کے لیے خط لکھا گیا۔
اس وقت کے چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی نے کہا تھا کہ الزامات سنگین نوعیت کے ہیں۔ اگر سنجیدگی سے نوٹس لے کر اقدامات نہ کیے گئے تو مسائل پیدا ہوں گے۔
سابق نگراں وفاقی وزیر نے بجلی گھروں کے لیے کوئلے کی خریداری سے متعلق تحقیقات کے لیے خط یکم مارچ 2024 کو لکھا۔ انہوں نے خط میں اس بات پر زور دیا کہ کوئلے کی خریداریوں کا آڈٹ کرایا جائے تاکہ معلوم ہو کہ کوئلہ مارکیٹ پرائس پر خریدا گیا تھا یا نہیں۔ تحقیقات کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ کوئلے کی خریداری کے لیے طے شدہ طریقِ کار کیوں اختیار نہیں کیا گیا۔
تحقیقات کا ایک مقصد یہ دیکھنا بھی تھا کہ نیپرا کس طور بجلی کی پیداوار اور فروخت کے حوالے سے صحت مند مسابقت یقینی بناتی ہے تاکہ اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ تحقیقات کے ذریعے معلوم کیا جانا تھا کہ ساہیوال کے بجلی گھر کے لیے تمام امور شفافیت کے ساتھ نپٹائے گئے یا نہیں۔ کوئلے کی قیمت میں فرق کا فائدہ صارفین تک منتقل کیے جانے کا بھی تعین کرنا تھا۔
نگراں وفاقی وزیر نے یہ بھی لکھا تھا کہ جب تک کوئی جامع، معیاری میکینزم تیار نہیں کرلیا جاتا اور رہنما خطوط متعین نہیں کردیے جاتے تب تک کوئلے کی خریداری روک دی جائے۔
Comments are closed on this story.