وومنز ڈے: 12 ہزار سال پہلے مرد عورتیں برابر تھے
آج کی دنیا پر مردوں کا راج ہے۔ ایسا کئی صدیوں، بلکہ ہزاروں سال سے ہے تاہم ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا۔ معاشروں میں مردوں کی برتری کا آغاز اس وقت ہوا جبا نسان نے جنگلوں اور غاروں میں رہنا ترک کرکے کھیتی باڑی کو معاش کی بنیاد بنایا۔ یوں ایک ایسے نظام کی ابتدا ہوئی جس میں سب کے لیے برابری کی گنجائش تھی۔
’نیو سائنٹسٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق آج بیشتر معاشروں اور ثقافتوں میں مردوں کو واضح اور فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔ معاشرتی، معاشی اور سیاسی حیثیت میں مرد آگے اور برتر ہیں۔
مردوں کی واضح برتری دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ یہ سب کچھ محض فطری یا قدرتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ بدلی ہوئی حالت ہے۔ دنیا ہمیشہ سے ایسی نہیں تھی جس میں سب کچھ مردوں کے ہاتھ میں ہو۔ مردوں کی برتری کو فطری سمجھنے کا تعلق اس تصور سے ہے کہ مرد جسمانی اعتبار سے عورتوں سے زیادہ طاقتور ہیں۔
جدید سائنس کے دعوے کے مطابق چمپانزی انسان کے اصل اجداد نہیں ہیں۔ یہ 70 لاکھ سے ایک کروڑ سال پہلے انسان کے سلسلہ نسب میں الگ ہوجانے والے دو درختوں کے الگ ہونے کے بعد پنپتے گئے ہیں۔ چمپانزی کا مشاہدہ کرنے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مادہ کے مقابلے میں نر کی برتری اور فیصلہ کن حیثیت کیونکر پنپتی گئی۔
عام چمپانزی گروپ نر کی بالا دستی پر مبنی ہیں۔ چمپانزی میں نر بالعموم مادہ سے پہلے کھاتے ہیں اور اس سے کھانا چھین بھی لیتے ہیں اور اسے گروپ سے الگ وقت گزارنے پر مشتعل ہوکر ہلاک بھی کردیتے ہیں۔
چمپانزیوں کی دنیا میں نر بالعموم گروپ سے جڑ کر رہتے ہیں جبکہ مادہ بڑی ہوکر الگ ہو جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں نر ایک دوسرے سے زیادہ جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے ہیں اس لیے ان کی طاقت بھی بڑھ جاتی ہے۔
انسانوں کا بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔ لڑکیاں بڑی ہوکر شادی کے بعد اپنا خاندان چھوڑ کر شوہر کا خاندان اپناتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں شوہر کی طاقت بڑھ جاتی ہے۔ بشریات اور ابتدائی دور کے انسان سے متعلق امور کی ماہر سارہ ہارڈی (یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، ڈیوس) کہتی ہیں کہ عورت کا اپنے خاندان کو چھوڑنا ہی مرد کو طاقتور بناتا ہے۔
تاریخ کے بیشتر ادوار میں انسان شکار پر گزارا کرتا آیا ہے۔ جدید معاشروں میں عورت کا شوہر کے گھر میں رہنا لازم نہٰں رہا ہے۔ بہت سے مرد شادی کے بعد گھر داماد بنتے ہیں یا بیوی کے گھر میں رہنا شروع کرتے ہیں۔ بالعموم ایسا ہوتا ہے کہ شادی کے بعد جوڑا اپنا اپنا گھر چھوڑ کر الگ گھر بساتا ہے۔ یہ کیفیت رفتہ رفتہ انسان کے اس دور کی یاد تازہ کرتی ہے جب کسی بھی عورت کو شادی کے بعد اپنے شوہر کے خاندان کے ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا آپشن میسر ہوتا تھا۔ ناروا سلوک کے باعث وہ الگ ہوسکتی تھی۔
یہ سب کچھ کم و بیش بارہ ہزار سال قبل تبدیل ہوا۔ زراعت کو بنیادی ذریعہ معاش بنانے پر انسان نے گھر بناکر رہنا شروع کیا۔ جب معاشرے منظم ہوئے تو ان کے دفاع کے لیے زیادہ طاقت کی ضرورت پڑی۔ مرد چونکہ صنفی اعتبار سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں اس لیے وہ برتر حیثیت کے حامل ہوتے ہیں۔ مکان، زرعی زمین اور دیگر املاک ترکے میں مردوں کو منتقل ہونے لگیں تو مردوں کی طاقت مزید بڑھ گئی۔
Comments are closed on this story.