لگتا ہے جمہوریت مقدمہ ہار رہی ہے، خالد مقبول صدیقی
ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ سیاست کو مداخلت کی شکایت رہی ہے، گزشتہ دنوں سے ایوان میں جو رہا ہے وہ 2018 میں بھی ہو رہا تھا، لگتا ہے جمہوریت مقدمہ ہار رہی ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ نو منتخب وزیراعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو مبارکباد دیتا ہوں، اپوزیشن رہنماؤں کو بھی جمہوری عمل کا حصہ بننے پر مبارکباد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے تحفظات پرپارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، ہماری شناخت فارم 47 نہیں 1947 ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اتوار اور پیر کو جو تقریریں ہوئیں وہ مفصل ہیں مگر مسائل کا حل نہیں بتایا گیا، ہم نے پاکستان میں بہتری کے لیے تین آئینی ترامیم کی تجاویز دی ہیں، آئین میں صوبوں کو تحفظ دیا گیا اسی طرح ضلعی حکومتوں کو بھی تحفظ دیا جائے۔
انھوں نے کہا اس آئین کو اتنا قابل کیا جائے کہ پاکستان کی جمہوریت کا تحفظ ہو، آئین وفاق اور صوبے کو ایک ہی فارمولے پر وسائل فراہم کرے، بلاول یہاں موجود ہوتے تو پوچھتا 18 ویں ترمیم سے اختیارات نچلی سطح پر کیوں منتقل نہیں ہوئے، ان کی بات صحیح سمجھ لی جائے تو 2018 میں جیسے جتوایا گیا تھا 2024 میں ایسے ہی ہروا دیا گیا۔
خالد مقبول کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے احتجاج شروع کیا، ایم کیو ایم پاکستان اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی۔
ایم کیو ایم کے کنوینر نے کہا کہ آپ سمجھتے نہیں میں آپ کے حق میں بات کررہا ہوں، سیاست کو مداخلت کی شکایت رہی ہے، علی محمد، آپ سے مفاہمت کی بات کررہے اور آپ اس بھی ناراض ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس شور شرابے سے لگ رہا ہے جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، اخلاقی دیوالیہ ہوچکے کہیں معاشی بھی نہ ہوجائیں، جس طرح 2018 میں آپ کو جتوایا گیا، 2024 میں ہروایا گیا، ٹیکس لگانا ہے تو جاگیردارانہ نظام پر ٹیکس لگائیں، معاشی بحران سے زیادہ نیتوں کا بحران ہے۔
Comments are closed on this story.