بھارت میں ہسپانوی سیاح خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی، ’میرا چہرہ بگڑ چکا ہے‘
بھارتی پولیس نے جھارکھنڈ میں غیرملکی سیاح خاتون کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں چار ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ مزید کی تلاش جاری ہے، اس واقعے نے عوامی سطح پر شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے۔
گذشتہ ہفتے کے اختتام پر خاتون نے اپنے انسٹاگرام پیج پر ایک ویڈیو پوسٹ کی۔ انہوں نے ہسپانوی زبان میں لکھا کہ ’سات مردوں نے میرا ریپ کیا۔ انہوں نے ہمیں مارا پیٹا اور لوٹا۔ زیادہ چیزیں نہیں لوٹی کیونکہ وہ میرا ریپ ہی کرنا چاہتے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حملہ آور مردوں نے انہیں مارا پیٹا اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔
متاثرہ خاتون کے شوہر نے ایک اور ویڈیو میں کہا کہ ’میرا چہرہ بگڑ چکا ہے مگر میری پارٹنر کی صورتحال مجھ سے بھی بدتر ہے۔ انہوں نے ہیلمٹ سے مجھے کئی بار مارا جبکہ میرے سر پر پتھر مارا۔ خدا کا شکر ہے کہ جیکٹ کی وجہ سے کچھ بچت ہو گئی۔‘
یہ دونوں ویڈیوز اب اس جوڑے کے سوشل میڈیا صفحات سے ہٹا دی گئی ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق اٹھائیس سالہ ہسپانوی سیاح خاتون کے ساتھ زیادتی کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنے شوہر کے ساتھ الگ الگ موٹرسائیکل پر سفر کر رہے تھے اور رات بسر کرنے کے لیے جھارکھنڈ کے دور دراز ضلع ڈمکی میں سنسنان علاقے میں خیمہ زن ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ خاتون اور ان کا شوہر سپین اور برازیل کی دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ یہ جوڑا چند ماہ پہلے ہی انڈیا پہنچا تھا۔ اس سے قبل وہ اپنی موٹر سائیکلوں پر ایشیا کے کئی ممالک کا سفر کر چکے ہیں۔
بھارت میں برازیل کے سفارت خانے نے بی بی سی کو بتایا کہ خاتون اور اُن کے شوہر ایک سنگین مجرمانہ حملے کا شکار ہوئے ہیں۔
سفارت خانے نے کہا کہ وہ متاثرہ خاتون اور مقامی حکام کے ساتھ ساتھ سپین کے سفارت خانے سے بھی رابطے میں ہیں کیونکہ اس جوڑے نے بھارت میں داخل ہونے کے لیے سپین کے پاسپورٹ استعمال کیے تھے۔
برازیلین سفارت خانے کا مزید کہنا ہے کہ ’سپین کے سفارتخانے نے کہا ہے کہ انہوں نے متاثرہ جوڑے کو نفسیاتی مدد سمیت تمام دستیاب امداد کی پیشکش کی تھی، لیکن انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا تھا کیونکہ ان کی دیکھ بھال پہلے ہی انڈین ادارے کر رہے ہیں۔‘
غیرملکی سیاح خاتون کے ساتھ پیش آنے والے مبینہ ریپ کے واقعے کے بعد کئی خواتین نے بھارت میں سفر کے دوران ناپسندیدہ جنسی عمل سے نمٹنے کی اپنی کہانیاں شیئر کی ہیں۔
انڈیا کے قومی کمیشن برائے خواتین کی سربراہ ریکھا شرما کو بھی ایک امریکی صحافی کی پوسٹ کا جواب دینے کے بعد تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
امریکی صحافی نے لکھا کہ انڈیا سیاحت کے لیے اُن کی پسندیدہ جگہوں میں سے ایک ہے لیکن یہاں انہوں نے ’جنسی جارحیت کی جس سطح‘ کا مشاہدہ کیا وہ انہوں نے کسی اور ملک میں نہیں دیکھا۔
انہوں نے اپنے جاننے والی خواتین پر ہونے والی جنسی حملوں کی چند مثالیں بھی دیں۔
ریکھا شرما نے اس امریکی صحافی کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’کیا آپ نے کبھی پولیس کو واقعے کی اطلاع دی؟ اگر نہیں تو آپ مکمل طور پر ایک غیر ذمہ دار شخصیت ہیں۔ صرف سوشل میڈیا پر لکھنا اور پورے ملک کو بدنام کرنا کوئی اچھا انتخاب نہیں ہے۔‘
اس ردعمل کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں کی جانب سے تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
کئی لوگوں نے سیاح جوڑے کے انسٹاگرام اور یوٹیوب ویڈیوز کے نیچے تبصرے بھی کیے ہیں، جس میں ان کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.