بھارت کے کامیاب اور ناکام ترین اسٹارٹ اپ کی کہانی فلمی ہوگئی
بھارت کے کامیاب ترین اسٹارٹ اپ سے ناکام ترین کمپنی کا سفر کرنے والے آن لائن تعلیمی ادارے بائیجوز کی کہانی فلمی ہوگئی ہے۔
گذشتہ ہفتوں شیئرہولڈرز نے اسٹارٹ اپ کی بنیاد رہنے والے بائیجوز راوندرن کو کمپنی سے نکال دیا اور اب تازہ خبر یہ ہے کہ کمپنی کے پاس ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کےلیے رقم نہیں اور 53 کروڑ ڈالر امریکہ سے واپس لانے کی کوشش ہو رہی ہے جو پرانے مالک نے کمپنیوں کا داؤ بیچ استعمال کرتے ہوئے وہاں پہنچائے ہیں۔
بائیجوز کی بنیاد 2011 میں رکھی گئی تھی لیکن کووڈ کے برسوں میں جب ساری دنیا کے تعلیمی ادارے بند ہوگئے تو گھر بیٹھے تعلیم کا سلسلہ عام ہوا اوربائیجوز نے راتوں رات ترقی کی۔ 2022 میں اس کمپنی کی مالیت کا تخمینہ 22 ارب ڈالر لگایا گیا۔
پھر اس کمپنی کا اتنا ہی تیزی سے زوال شروع ہوا اور جولائی 2023 تک اس کی قیمت پانچ ارب ڈالر رہ گئی۔ اگلے چند مہینوں میں کمپنی اربوں ڈالر مزید کھو بیٹھی اور اب اس کا تخمینہ صرف 20 کروڑ ڈالر لگایا جاتا ہے۔
کسی کمپنی کے راتوں رات امیر اور پھر غریب ہونے کی یہ روایتی کہانی ہے لیکن اس میں مزید فلمی موڑ اب سامنے آرہے ہیں۔
فروری کے آخری ہفتے میں بائیجوز کے شیئرہولڈرز نے اجلاس بلایا اور رائے شماری کے ذریعے کمپنی کے بانی بائیجو راوندرن کو باہر نکال دیا۔
کمپنی میں جو ملازمین باقی رہ گئے ہیں انہیں تنخواہیں نہیں مل رہیں۔ ان ملازمین نے امریکہ کی عدالت میں ایک دعویٰ دائر کردیا ہے۔
اس دعوے میں کہا گیا ہے کہ بائیجوز کے اکاؤنٹ سے 53 کروڑ 30 لاکھ ڈالر امریکہ کے شہر ڈیلیور کی ایک کمپنی کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے تھے، یہ رقم واپس دلائی جائے۔
یہ پیسہ باہر لے جانے کے لیے دلچسپ حربہ استعمال ہوا۔ بائیجوز الفا کے نام سے امریکہ میں ایک کمپنی بنائی گئی جس کی ملکیت ایک اور کمپنی تھنک اینڈ لرن کو دی گئی۔
جب بھارت میں بائیجوز کا زوال ہوا تو بائیجوز الفا نے بھی دیوالیہ ظاہر کردیا لیکن تھنک اینڈ لرن نے بائیجوز الفا سے 53 کروڑ 30 لاکھ ایک اور کمپنی انسپائی لرن کو منتقل کردیئے۔ اس کمپنی نے یہ رقم ایک ہیج فنڈ کیم شافٹ میں رکھی ہوئی ہے۔
بھارت میں بائیجوز کی موجودہ انتظامیہ اب یہ رقم واپس لانے کی کوشش کر رہی تاکہ ملازمین کو تنخواہ دے سکے۔ لیکن کمپنیوں نے گورکھ دھندے نے اسے چکرا دیا ہے۔
بائیجوز کی موجودہ انتظامیہ نے کمپنی کو چلانے کیلئے مزید شیئرز بیچ کر رقم حاصل کرنے کی کوشش بھی کی تھی لیکن جو رقم جمع ہوئی عدالت نے اسے منجمند کردیا کیونکہ عدالتیں نہیں چاہتیں کہ سرمایہ کاروں کو نقصان ہو۔
Comments are closed on this story.