امارات کی ویزا اتھارٹی سے منسوب وائرل سرکلر کی حقیقت کیا ہے؟
بہت سے ٹریول ایجنٹس نے واٹس ایپ کے ذریعے وائرل ہونے والے یو اے ای کی ویزا جاری کرنے والی اتھارٹی سے منسوب ایک سرکلر کو جعلی قرار دیا ہے۔
یو اے ای کے اخبار خلیج ٹائمز کے مطابق ایک سیاح نے بتایا کہ اُسے ایئر پورٹ پر کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
28 فروری کو جاری کے جانے والے غیر مصدقہ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ دبئی سے جاری کردہ ویزے کی بنیاد پر کوئی بھی شخص ابوظہبی یا شارجہ میں داخل نہیں ہوسکے گا۔ اور یہ کہ ایسے تمام مسافر ڈی پورٹ کردیے گئے ہیں۔
بہت سے ٹریول ایجنٹس کو اس بات کچھ علم نہیں کہ ایسا کوئی قانون نافذ ہوا بھی ہے یا نہیں۔
پلوٹو ٹریولز کے مینیجنگ پارٹنر بھارت ایداسانی نے خلیج ٹائمز سے گفتگو میں کہا کہ دبئی سے جاری کردہ ویزے کی بنیاد پر شارجہ اور ابوظبی میں داخلے سے روکنے کی خبر کئی دن سے گردش کر رہی ہے۔ سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ میرے خیال میں ایسا ممکن ہے کہ کسی کو اس بنیاد پر داخلے سے روکا جائے۔
متعدد ٹریول ایجنٹس نے بتایا کہ بہت سے مسافروں نے وائرل ہونے والے سرکلر کے بارے میں استفسار کیا ہے۔
طاہرہ ٹورز اینڈ ٹریولز کے بانی فیروز ملیاکل کا کہنا ہے کہ بہت سے مسافر شش و پنج میں مبتلا ہیں تاہم یہ خبر چھوٹی ہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ کسی کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ ہم نے اپنے کرم فرماؤں کو مشورہ دیا ہے کہ ایسی خبروں پر یقین کرنے سے قبل تصدیق کرلیا کریں۔
بھارت کے ایک شہری اکرم احمد کو دبئی سے ویزا جاری کیا گیا تھا۔ وہ بھارت کے شہر کوچی سے شارجہ پہنچا۔ اس نے بتایا کہ اسے کسی بھی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ محمد اکرام کو بھارت میں ٹریول ایجنٹ نے بتایا تھا کہ یہ خبر بے بنیاد ہے اور یو اے ای پہنچنے پر کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
چند ٹریول ایجنٹس نے متعلقہ سرکلر کے بارے میں تصدیق کے لیے حکام سے بھی رابطہ کیا ہے۔ روح ٹریول اینڈ ٹور ازم کے لِبن ورگیز کا کہنا ہے کہ ہم عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم نے اس معاملے پر ابہام دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ کسی کو ڈی پورٹ کرنے کی خبر کی اب تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
Comments are closed on this story.