Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

’وہ کیا ہے؟‘: انتہائی نایاب مظہر سیٹلائٹ کیمرے میں قید، بادلوں میں بنی شکلیں دیکھ کر ناسا حیران

بادلوں میں جگہ جگہ یہ سوراخ کیوں بنے ہیں؟
شائع 03 مارچ 2024 06:23pm
تصویر: ناسا
تصویر: ناسا

امریکی خلائی ایجنسی ”نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن“ (ناسا) نے ایک مظہر کی دلکش لیکن نایاب تصاویر شیئر کی ہیں، جس میں خلا سے نظر آنے والے ”کیووم بادلوں“ کا دلکش نظارہ دکھایا گیا ہے۔

ناسا کی جانب سے انسٹاگرام پر شئیر کی گئی ان تصاویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا، ’بادلوں میں وہ شکلیں کیا ہیں؟‘

پوسٹ میں اس حوالے سے مزید وضاحت کی گئی کہ ’سائنس دانوں کے درمیان طویل عرصے سے کیووم بادلوں کے بارے میں قیاس آرائیاں رہی ہیں، جنہیں ہول پنچ کلاؤڈز یا فال اسٹریک ہولز بھی کہا جاتا ہے، لیکن اب واضح ہوگیا ہے کہ بادلوں کی یہ عجیب شکلیں ہوائی جہازوں کی وجہ سے ہوتی ہیں‘۔

پوسٹ میں مزید بتایا گیا کہ ’کیووم بادل اس وقت بنتے ہیں جب ہوائی جہاز آلٹوکیومولس بادلوں کے کنارے سے گزرتے ہیں، یہ درمیانی درجے کے بادل انتہائی ٹھنڈے ہوتے ہیں جو پانی کے نقطہ انجماد تک پہنچنے کے باوجود مائع کی شکل میں ہوتے ہیں۔

پانی کی یہ بوندیں جیسے جیسے ہوا ہوائی جہاز کے گرد گھومتی ہیں، اڈیبیٹک توسیع نامی ایک عمل ان بوندوں کو برف کے کرسٹل میں جما دیتا ہے، برف کے یہ کرسٹل آخرکار بھاری ہو جاتے ہیں اور آسمان سے گرتے ہیں اور بادل کی تہہ میں ایک سوراخ چھوڑ دیتے ہیں۔

ناسا کے ٹیرا سیٹلائٹ کی اس تصویر میں، گرتے ہوئے برف کے کرسٹل سوراخوں کے بیچ میں بارش کے ایسے پگڈنڈوں کے طور پر دکھائی دے رہے ہیں جو کبھی زمین تک نہیں پہنچ پاتے، انہیں ورگا کہتے ہیں۔

آسان الفاظ میں کہیں تو جہازوں کے گزرنے پر بادلوں میں موجود کچھ جم کر نیچے گرجاتا ہے اور بادل وہاں سے خالی نظر آتا ہے۔

NASA

Cavum Cloud