خلا کا عسکری استعمال، چین نے امریکی جنرل کا دعویٰ مسترد کردیا
چین نے خلائی ٹیکنالوجیز میں پیش رفت کے حوالے سے امریکا کے خدشات کو غلط بیانی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
امریکا کے ایک ٹاپ جنرل نے کہا ہے کہ چین بہت تیزی سے خلائی ٹیکنالوجیز میں پیش رفت یقینی بنارہا ہے۔ 2030 تک چین خلائی ٹیکنالوجیز میں امریکا اور یورپ کے معیارات کی برابری کرنے لگے گا۔
یو ایس اسپیس کمانڈ کے سربراہ اسٹیفن وِٹنگ نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ چین کے خلائی منصوبوں کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے تیاریاں تیزی سے شروع کی جانی چاہئیں۔
چین کی وزارتِ دفاع نے جنرل اسٹیفن وِٹنگ کی طرف سے کیے جانے والے انتباہ کو امریکا کی عسکری قوت میں اضافے کا بہانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
جنرل اسٹیفن وِٹنگ کا کہنا ہے کہ خلائی ٹیکنالوجیز میں چین کی تیز رفتار پیش رفت امریکا کے لیے زمین پر اور خلا میں بہت سے مشکلات کھڑی کرسکتی ہے۔
جنرل اسٹیفن نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو مزید بتایا کہ بیجنگ تمام شعبوں میں عسکری قوت بڑھانے پر متوجہ ہے۔ اس کا بنیادی مقصد چین کو بڑی عالمی عسکری قوت میں تبدیل کرنا ہے۔
جنرل اسٹیفن وِٹنگ کا کہنا تھا کہ چین نے دور مار میزائلوں پر بھی بہت کام کیا ہے۔ ساتھ ہی قطعیت کے ساتھ کسی بھی چیز کو نشانہ بنانے کی اس کی مہارت بھی غیر معمولی ہے۔
چینی وزارتِ دفاع نے جنرل اسٹیفن وِٹنگ کے بیان پر اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ چین نے ہمیشہ خلا کے پُرامن استعمال پر زور دیا ہے اور ہمیشہ خلائی میں ہتھیاروں کی دوڑ کی مخالفت کی ہے۔ چینی دفتر خارجہ کے ترجمان ژھانگ ژیاؤگینگ نے کہا کہ ہم امریکا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سرد جنگ کے زمانے کی ذہنیت ترک کردے، غلط بیانی چھوڑے اور خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ سے باز آجائے۔
رواں سال چین 100 راکٹ لانچز کے ذریعے 300 اسپس کرافٹس زمین کے مدار میں پہنچانا چاہتا ہے۔
Comments are closed on this story.