Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

خاتون رکن اسمبلی کیخلاف پی ٹی آئی کی نازیبا زبان پر ن لیگ پھٹ پڑی

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ وہ وقت آئے گا جب یہ آدم خور اپنی پارٹی کی قائدین کو بھی نوچیں گے
اپ ڈیٹ 02 مارچ 2024 11:00pm

خیبرپختونخواہ اسمبلی میں ن لیگی رہنما سے متعلق نازیبا گفتگو کرنے پر مسلم لیگ ن پی ٹی آئی پر پھٹ پڑی ہے، صوبائی اسمبلی میں ہونے والے واقعے تحقیقات کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔

صوبائی اسمبلی کی رکن ثوبیہ شاہد سے متعلق نازیبا گفتگو کی ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو نازیبا گفتگو کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اسی ویڈیو کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق نے ایکس پوسٹ میں کہنا تھا کہ بدترین فحش گوئی کرکے حظ اٹھانے والے پی ٹی آئی ٹائیگرز نے بے حمیتی کی ساری حدود عبور کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی لیڈر نے اس شرمناک عمل کی مذمت نہیں کی۔ ‏

سعد رفیق نے لکھا کہ، ’وہ وقت آئے گا جب یہ آدم خور اپنی پارٹی کی قائدین کو بھی نوچیں گے اورسارا وبال عمران خان کے نام ہے۔‘

اس ویڈیو پر نامکمل تبصرہ کرنے پرنیوز اینکر رابعہ انعم کو بھی تنقید کا سامنا ہے کیونکہ انہوں نے پارٹی کا نام نہیں لیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن (خیبر پختونخوا کے صدر انجینیر امیر مقام نے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی میں غنڈا گردی کی گئی ہے۔ پی آٹی آئی والوں نے ایوان کا تقدس پامال کیا۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انجینیر امیر مقام نے کہا کہ خاتون ایم پی اے سے جو سلوک روا رکھا گیا وہ انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ پی ٹی آئی کےغنڈوں نے پختونخوا کی روایات کی دھجیاں اڑادیں۔

سیاست کو ذاتی دشمنی میں تبدیل نہ کیا جائے۔ غنڈوں کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے۔

امیر مقام کا کہنا تھا کہ کے پی کے اسمبلی میں خیبر پختونخوا کے عوام کی بے عزتی کی گئی۔ میں نے پہلے بھی مذمت کی تھی اور آج بھی کر رہا ہوں۔ صوبائی اسمبلی میں جتنی سیٹیں دلوائی گئی ہیں ان سے زیادہ پی ٹی آئی والے کیا چاہتے ہیں۔

انکوائری کی جانی چاہیے کہ اتنے لوگوں کو کارڈ کس نے جاری کیے۔ اس امر کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے کہ غنڈوں کو ایوان میں کون لایا۔

ایک سوال پر امیر مقام نے کہا کہ ہماری خاتون ایم پی اے نے شرقی تھانے میں درخواست دی ہے۔ غنڈوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے قانونی کارروائی کی جائے۔ ہم ایف آئی اے میں بھی جائیں گے۔ شفاف تحقیقات کی جانی چاہیے۔ پی ٹی آئی والے قومی اسمبلی میں احتجاج کرسکتے ہیں تو انہیں کے پی کے اسمبلی میں ہمیں برداشت کرنا چاہیے۔

ایک اور سوال پر امیر مقام نے کہا کہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کو بھی اس واقعے کے خلاف بولنا چاہیے۔ اسمبلی میں بھی ریکارڈ موجود ہے۔ اس واقعے کی عدالتی تحقیقات بھی کی جانی چاہیے۔ اگر پولیس نے تحقیقات نہ کی تو ہم وفاقی اداروں سے رجوع کریں گے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس کے دوران بنائی جانے والی اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے حامی بھی دفاع میں سامنے آئے۔

ویڈیو دو روز قبل نو منتخب ارکان کی حلف برداری تقریب والےافتتاحی اجلاس میں بنائی گئی تھی۔ ثوبیہ شاہد اس اجلاس میں گھڑی لہراتے ہوئے آئی تھیں۔

ثوبیہ شاہد کی جانب سے ایوان میں گھڑی لہرانے پر اُن کی جانب جوتے بھی اچھالے گئے تھے۔