پاک سوزوکی نے گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا
پاک سوزوکی نے گاڑیوں کی قیمت میں ایک لاکھ سے زائد کا اضافہ کردیا ۔ ادارے نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ایک طرف افراطِ زر کی شرح بہت بلند ہے اور دوسری طرف اوور ہیڈ اخراجات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ ایسے میں قیمتیں بڑھانا ناگزیر ہوچکا تھا۔
ڈیلرز کو فراہم کی جانے والی نئی قیمتوں کی فہرست کے مطابق گاڑیوں کی قیمت میں 80 ہزار سے ایک لاکھ 80 ہزار روپے تک اضافہ کیا جارہا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم مارچ 2024 سے ہوگا۔
پاک سوزوکی کے ہیڈ آف کارپوریٹ افیئرز شفیق احمد شیخ نے روزنامہ بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ درآمد کیے جانے والے خام مال کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے، ایسیسریز بھی مہنگی پڑ رہی ہیں۔ شپمنٹ کے اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں۔ افراطِ زر کی بلند شرح اور اوور ہیڈ اخراجات بھی قیمتوں میں اضافے کا سبب ہیں۔
ایک لاکھ 10 ہزار روپے اضافے کے ساتھ اب ہیچ بیک آلٹو کا ٹاپ آف دی لائن ماڈل Alto VXL AGS کی نئی قیمت 30 لاکھ 45 ہزار روپے ہوگی۔
سب سے زیادہ اضافہ کلٹس اے جی ایس کی قیمت میں کیا گیا ہے۔ ایک لاکھ 80 ہزار روپے اضافے کے بعد یہ گاڑی اب 45 لاکھ 46 ہزار روپے میں ملے گی۔
شفیق احمد شیخ کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر کی صورتِ حال پر ہمارا کوئی اختیار نہیں۔ تجارتی جہازوں پر یمن کی حوثی ملیشیا کے حملوں کے باعث شپمنٹس میں تاخیر بھی ہو رہی ہے اور اخراجات بھی بڑھ رہے ہیں۔
بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمٹیڈ کے تحقیقی تجزیہ کار محمد ابرار پولانی نے کہا ہے کہ جنوری میں طلب کسی حد تک بحال ہوئی۔ کاروں کی قیمت میں اضافہ غیر متوقع نہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی فروخت پر زیادہ منفی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ قیمتوں میں اضافہ معمولی سا ہے۔
آٹو سیکٹر کے ایک اور تجزیہ کار اے کے سیکیورٹیز سے وابستہ اسامہ رؤف کہتے ہیں کہ 40 لاکھ سے زائد مالیت کی کاروں پر جنرل سیلز ٹیکس 18 فیصد سے بڑھاکر 25 فیصد کیے جانے کے منفی اثرات سے نپٹنے کے لیے قیمتیں بڑھائی گئی ہیں۔
قیمتوں میں اضافے کا اعلان نیوز چینلز کے ذریعے کیا جاچکا ہے تاہم ادارے کی آفیشل ویب سائٹ پر متعلقہ ایس آر او اب تک اپ لوڈ نہیں کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ حکومت نے 14 سی سی تک کی گاڑیوں پر جنرل سیلز ٹیکس میں 23 مارچ سے اضافے کا اعلان کیا ہے۔ اس بار 40 لاکھ سے زائد مالیت کی گاڑیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس کیٹیگری میں کلٹس اور سوئفٹ کے بعض ماڈل بھی آتے ہیں۔
جنرل سیلز میں اضافے کا اثر چند گاڑیوں پر پڑا ہے تاہم ادارے نے جی ایس ٹی کے منفی اثرات کا موثر مقابلہ کرنے کے لیے تمام گاڑیوں کی قیمتیں بڑھادی ہیں۔
اسامہ رؤف کے مطابق جنرل سیلز ٹیکس مکس پر اضافے کا اثر غیر موثر بنانے کے لیے قیمتیں بڑھائی گئی ہیں اور اس صورت میں کمپنی کے منافع پر کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہو رہا۔
اسامہ رؤف کا مزید کہنا ہے کہ طلب میں کمی واقع ہو رہی ہے مگر پھر بھی گاڑیاں تیار کرنے والے ادارے قیمتیں بڑھاکر اپنے منافع میں کمی کی راہ روک رہے ہیں۔ دو سال سے یہی ہو رہا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا تھا کہ فروری میں سال بہ سال کی بنیاد پر افراطِ زر کی شرح وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا تھا کہ فروری میں سال بہ سال کی بنیاد پر افراطِ زر کی شرح 23.1 فیصد رہی جبکہ جنوری میں ماہ بہ ماہ بنیاد پر افراطِ زر کی شرح 28.3 فیصد رہی تھی۔
Comments are closed on this story.