چین جدید گاڑیوں سے جاسوسی کا کام لے سکتا ہے، امریکی صدر
امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ معاشی معاملات میں غیر معمولی احتیاط لازم ہے۔ چین کے عزائم بہت خطرناک ہیں۔ اس معاملے میں ذرا سی بھی کوتاہی کسی بہت بڑے نقصان سے دوچار کرسکتی ہے۔
برطانوی جریدے دی اکنامسٹ نے ایک تجزیے میں بتایا ہے کہ صدر بائیڈن امریکا اور یورپ کی مارکیٹ میں بہت تیزی سے لائی جانے والی چینی گاڑیوں کے حوالے سے بہت پریشان ہیں۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ چین کی بنائی ہوئی گاڑیاں امریکا اور یورپ میں حساس نوعیت کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد اس کی ترسیل کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔
صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ چین کی الیکٹرک کاریں اور دیگر جدید ترین گاڑیاں حساس آلات سے مزین ہوتی ہیں اور جاسوسی کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں۔
صدر بائیڈن نے امریکا میں تیار کی جانے والی گاڑیوں میں بیرونی سوفٹ ویئرز کی تنصیب کے حوالے سے تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔
صدر بائیڈن کا دعویٰ ہے کہ چین کی تیار کردہ جدید ترین الیکٹرک اور روایتی گاڑیاں دور سے کنٹرول کرکے غیر فعال بھی بنائی جاسکتی ہیں۔
اگر امریکی صدر کے احکامات کے تحت تحقیقات کی گئی تو امریکا میں چین کی گاڑیوں پر مزید پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔ چین کی تیار کردہ گاڑیوں پر پہلے ہی اضافی 25 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
برقی گاڑیوں کے چینی برانڈ نے ٹیسلا کو پچھے چھوڑ دیا
چین سے درآمد کاروں میں 1 ارب سے زائد کی ہیرا پھیری کا انکشاف
Comments are closed on this story.