نگراں حکومت نے جاتے جاتے پیٹرول کی قیمت بڑھا دی
نگراں حکومت نے جاتے جاتے پیٹرول کی قیمت میں چار روپے کا اضافہ کردیا۔
فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹفکیشن کے مطابق قمیت میں اضافے کے بعد فی لیٹر پیڑول 279 روپے 75 پیسے کا ہوگیا۔
پیٹرول کی قیمت میں اضافے کی وجہ بین الاقوامی قیمتوں، امپورٹ پریمیئم اور ایکسچینج ریٹ میں معمولی ایڈجسٹمنٹ ہے۔
پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 13 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔
حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 287 روپے 33 پیسے برقرار رکھی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق لائٹ ڈیزل آئل ایک روپے 14 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا جس کے بعد ڈیزل آئل کی نئی قیمت 170 روپے 30 پیسے مقرر ہوگئی۔
مٹی کا تیل ایک روپے 44 پیسے فی لیٹر مہنگا ہوا جس کے بعد نئی قیمت 190 روپے ایک پیسہ فی لیٹر مقرر ہوگئی۔
قبل ازیں، 16 فروری کو بھی نگراں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔ جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 275 روپے 62 پیسے فی لیٹر ہوگئی تھی، جبکہ ڈیزل کی قیمت 8 روپے 37 پیسے فی لیٹر اضافے کے ساتھ 287 روپے 33 پیسے فی لیٹر پہنچ گئی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران پیٹرول کی قیمت 0.5 ڈالر فی بیرل اضافے کے ساتھ 89.20 ڈالر فی بیرل سے بڑھ کر 90.78 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت تقریباً 8 سینٹ فی بیرل کم ہوکر 101.13 ڈالر سے 101.05 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔
حکومت پہلے ہی پیٹرول اورہائی اسپید ڈیزل دونوں پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی تک پہنچ چکی ہے جو قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ قابل قبول حد ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوں کے تحت رواں مالی سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی کی مد میں 869 ارب روپے وصول کرنے کا بجٹ ہدف مقرر کیا تھا۔
اس مد میں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) میں تقریباً 475 ارب روپے جمع کیے جاچکے ہیں، حالانکہ فی لیٹر لیوی میں بتدریج اضافہ کیا گیا تھا۔
حکومت کو رواں سال کے اختتام تک 970 ارب روپے حاصل کرنے کی توقع ہے تاہم نظر ثانی شدہ ہدف جون کے آخر تک 920 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق جنوری میں افراط زر کی شرح 27.5 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جس کی وجہ پیٹرولیم اور بجلی کی قیمتیں رہی ہیں۔
پیٹرول زیادہ تر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور 2 پہیوں والی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے اور اس کی قیمت میں اضافے کا براہ راست اثر متوسط اورنچلے متوسط طبقے پرہوتا ہے۔
دوسری طرف ، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت کو انتہائی افراط زر سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری نقل و حمل کی گاڑیوں ، ٹرینوں اور زرعی انجنوں جیسے ٹرکوں ، بسوں ، ٹریکٹروں ، ٹیوب ویلوں اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کی قیمت بڑھنے سے سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں بھی ہوتا ہے۔
اس وقت حکومت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں پر تقریباً 82 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے لیکن حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پی ڈی ایل وصول کر رہی ہے۔
دوسری جانب ہائی آکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ اور 95 رون پیٹرول پر 50 روپے فی لیٹر چارج کیا جارہا ہے۔ حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر 17 سے 20 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی وصول کر رہی ہے۔ پیٹرول اور ایچ ایس ڈی آمدنی کے بڑے اسپنرز ہیں، ان کی ماہانہ فروخت تقریبا 700،000 سے 800،000 ٹن ہے جبکہ مٹی کے تیل کی ماہانہ طلب صرف 10،000 ٹن ہے۔
Comments are closed on this story.