عمر ایوب اسپیکر اور وزیراعظم کیلئے ووٹ مانگنے مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچ گئے
پی ٹی آئی کے رہنما اور سنی اتحاد کونسل کے نامزد وزیراعظم عمر ایوب جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچ گئے۔
اس موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ میں یہاں مولانا فضل الرحمان سے ووٹ مانگنے آیا ہوں، ووٹ مانگنا ہمارا حق ہے۔
وزیراعظم کا انتخاب اتوار کو ہوگا، شیڈول جاری
صحافی نے سوال کیا کہ کیا مولانا صاحب مان جائیں گے؟
جس پر عمر ایوب نے جواب دیا کہ ووٹ مانگنا میرا کام ہے، ہم اسپیکر اور وزیراعظم کیلئے ووٹ مانگنے آئے ہیں۔
صحافی نے ایک اور سوال کیا کہ کیا بانی چیئرمین کو پتہ ہے کہ آپ فضل الرحمان سے ملاقات کررہے ہیں؟
جس پر عمر ایوب بولے ’کیوں نہیں پتہ‘۔
عمر ایوب کے علاوہ اسد قیصر اور جنید اکبر بھی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیلئے ان کی رہائش گاہ پہنچے ہیں۔
گرینڈ الائنس پر جی ڈی اے اور بلوچستان کی جماعتوں کو ہم ساتھ ملائیں گے، اسد قیصر
سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد پریس کانفرس کی، جس میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اور ہمارا موقف ملتا جلتا ہے کہ شفاف الیکشن نہیں ہوا، یہ الیکشن تاریخ کا سب سے بڑا دھاندلی زدہ الیکشن ہے، اس ووٹ سے اگر کوئی وزیراعظم بنے گا تو اسے کون مانے گا، ہم دھاندلی کے خلاف بات کریں گے، ووٹ کو عزت دی جائے ہمارا ایجنڈا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرینڈ الائنس پر جی ڈی اے اور بلوچستان کی جماعتوں کو ہم ساتھ ملائیں گے، ہمارا مطالہ ہے کہ فارم 45 کے مطابق جس کومینڈیٹ ملا ہے اس کو تسلیم کیا جائے، آج جنہوں نے حلف اٹھایا ہے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، کل کو یہ لوگ عہدے لیں گے دنیا ان کو کیسے مانے گی؟
اسد قیصر نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا تھا کہ میرے بھائی کو اسپیکر اسمبلی بنایا جائے۔
اس موقع پر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوری پارلیمانی بالادستی ہونی چاہیے، ہم اسمبلی میں بیٹھنے والوں کو نہیں مانتے، ہم پیپلز پارٹی کو دھاندلی میں برابر کا شریک سمجھتے ہیں۔
اسد قیصر کی پی کے میپ کے سربراہ سے بھی ملاقات
دوسری جانب اسد قیصرنے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے بھی ملاقات کی ہے، جس میں سیکرٹری جنرل عمر ایوب اور حامد خان بھی موجود تھے۔
پی ٹی آئی وفد نے پی کے میپ سے پارٹی امیدوار کیلئے اسمبلی میں ووٹ دینے کی درخواست کی، جس پر محمود اچکزئی نے کہا کہ وہ پارٹی سے مشاورت کے بعد آگاہ دیں گے۔
متوقع حکمراں اتحاد کی مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوشش
پی ٹی آئی رہنماؤں کے بعد ن لیگ، پیپلزپارٹی، ق لیگ، بی اے پی اور آئی پی پی کا وفد بھی جے یوآئی سربراہ کے در جا پہنچا اور انہیں منانے کی کوشش کی۔
وفد میں رانا ثناء اللہ ، احسن اقبال، ایاز صادق، سعد رفیق، یوسف رضا گیلانی، صادق سنجرانی، خالد مگسی، آئی پی پی کے صدر عبدالعلیم خان، ق لیگ کے سالک حسین شامل تھے۔
وفد نے مولانا فضل الرحمان سے وزیراعظم اور اسپیکر کے انتخابات میں تعاون بھی مانگا۔
Comments are closed on this story.