آسٹریلوی انٹیلیجنس چیف نے سیاستدان پر ملک بیچنے کا الزام لگا دیا، ہنگامہ برپا
آسٹریلیا میں انٹیلی جنس چیف کی طرف سے ایک سیاست دان پر ملک بیچنے کے الزام کے بعد ہنگامہ برپا ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اس سیاست دان کا نام بتایا جائے۔
آسٹریلیا کے ڈائریکٹر جنرل آف سیکیورٹی مائیک برجس نے یہ حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ ایک ملک کے جاسوسوں کی ٹیم نے آسٹریلیا کے ایک سابق سیاست دان کو منتخب کیا، پروان چڑھایا اور باضابطہ تقرر کیا۔
کینبرا میں بدھ کو ایک تقریر کے دوران انٹیلی جنس چیف نے کہا کہ اس سابق سیاست دان نے بیرونی قوت کے مفادات کو بڑھاوا دینے کے لیے ملک، پارٹی اور سابق ساتھیوں کو بیچ ڈالا۔
آسٹریلیا ایک پانچ رکنی انٹیلی جنس شیئرنگ گروپ کا رکن ہے۔ اس گروپ میں امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور نیوزلی لینڈ شامل ہیں۔ چین اور روس کے انٹیلی جنس نیٹ ورکس کے لیے آسٹریلیا آسان ہدف ہے۔
مائیک برجس نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ سیاست دان نے ایک وزیر اعظم کے گھرانے س تعلق رکھنے والے فرد کو بھی جاسوسی کے نیٹ ورک میں شامل کرنے کی کوشش کی تاہم یہ کوشش ناکام ثابت ہوئی۔
سابق سیاست دان پر بیرونِ ملک ایک کانفرنس کے انعقاد کا الزام بھی لگایا گیا ہے جس کا مقصد جاسوس بھرتی کرنا تھا۔
انٹیلی جنس چیف کے انکشاف سے کھلبلی مچ گئی ہے۔ میڈیا میں ہنگامہ برپا ہے۔ اس سابق سیاست دان کا نام منظرِ عام پر لانے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔ سڈنی ریڈیو اسٹیشن 2GB سے گفتگو میں کنزرویٹو اپوزیشن لیڈر پیٹر ڈٹن کہتے ہیں کہ جب تک اس سیاست دان کا نام نہیں بتادیا جاتا تب تک ہر شخص مشکوک سمجھا جاتا رہے گا۔
ایک اور سیاست دان جو ہاکی کہتے ہیں کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی غدار ہو اور اس کا نام منظرِ عام پر نہ لایا جائے۔ 2020 تک چار سال کے لیے امریکا میں سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے جو ہاکی نے کہا کہ مائیک برجس کے انکشاف نے تمام سیاست دانوں کے لیے مشکلات پیدا کردی ہیں۔
وزیر دفاع رچرڈ مارلز کہتے ہیں کہ انہیں بھی غدار سیاست دان کا نام معلوم نہیں۔
Comments are closed on this story.