آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل نے الیکٹرک کاریں بنانے سے توبہ کر لی
ایک عشرے سے بھی زیادہ مدت کی قیاس آرائیوں اور افواہوں کے بعد امریکا کی ہائی ٹیک کمپنی ایپل نے الیکٹرک کاروں کا منصوبہ ترک کردیا ہے۔ کسی بھی ٹی کمپنی کو آٹو انڈسٹری میں قدم رکھنے کے لیے مینوفیکچرنگ پارٹنر درکار ہوتا ہے۔ ایپل کی الیکٹرک کار اس مرگئی کہ وہ تنہا جی رہی تھی۔
ایپل کی انتظامیہ نے تمام ملازمین کو اندرونی اعلامیے کے ذریعے بتادیا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں اور بالخصوص کاروں کا منصوبہ اب ’پروجیکٹ ٹائٹن‘ ہے یعنی ختم ہوچکا ہے۔
جو لوگ ایپل کے جھنڈے تلے چار سال سے الیکٹرک اور خود کار گاڑیوں کی تیاری میں مصروف تھے وہ اب اپنی توجہ اور توانائی مصنوعی ذہانت پر مرکوز کریں گے۔
اس منصوبے کے ختم کیے جانے کے امکان سے متعلق ابتدائی خبر معروف میڈیا آؤٹ لیٹ بلوم برگ نے دی تھی۔ ’ٹیک کرنچ‘ نے بتایا ہے کہ پروجیکٹ ٹائٹن کی ری اسٹرکچرنگ کے عمل میں چھانٹیاں ہوسکتی ہیں۔
چند برس قبل ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے کہا تھا کہ کوئی نمونہ تیار کرنا آسان ہے، بڑے پیمانے پر پیداوار ایک مشکل مرحلہ ہے اور کیش فلو یقینی بنانا اور بھی مشکل کام ہے۔ ایک عشرے سے بھی زیادہ مدت کی تحقیق اور محنت کے بعد بھی ایپل کو ایسی کامیابی نہیں مل سکی جسے پہلا قدم قرار دیا جاسکے۔
کار کی ڈیزائننگ اور تیاری بہت پیچیدہ کارم ہے۔ اس کے لیے عالمی سطح پر بہت سے اداروں سے تال میل رکھنا پڑتا ہے۔ کاروں کے بہت سے پرزے مختلف سپلائرز فراہم کرتے ہیں۔ ہارڈ ویئر اور سوفٹ ویئر گیجیٹس کے لیے ٹیک مارکیٹ کا جائزہ لے کر مناسب ترین قیمت والے سپلائرز ڈھونڈنا پڑتے ہیں۔ ہوسکتا ہے ایپل کی انتظامیہ نے اِس مرحلے کو دردِ سر سمجھتے ہوئے منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہو۔
سینٹر فار آٹوموٹیو ریسرچ کے سینیر نائب صدر اور چیف انوویٹیو آفیسر کے وینکٹیش کہتے ہیں کہ جدید ترین کاریں تیار کرنے کے لیے کسی بھی ٹیک کمپنی کو کئی پارٹنرز درکار ہوتے ہیں۔ یہ بالکل فطری معاملہ ہے۔ پارٹنرز کے درمیان توازن برقرار رکھنا بھی ایک فن ہے۔
ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس وقت کئی بڑے ہائی ٹیک ادارے الیکٹرک اور خود کار گاڑیاں تیار کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ ایسے میں مسابقت بڑھنے اور منافع کمانے کی گنجائش گھٹنے کا بھی امکان ہے۔ امریکا، چین اور جنوبی کوریا کی کمپنیوں سے پارٹنرشپ کے لیے بات چیت بھی ہوتی رہی تاہم ایپل کی انتظامیہ کسی مثبت نتیجے تک پہنچنے میں ناکام رہی۔ 2021 میں ہُنڈائی نے تصدیق کی کہ وہ ایپل کے لیے کاریں تیار کرنے کے عمل سے جُڑنے کی بات چیت کر رہی ہے۔
ایپل نے ہائی ٹیک اور کار مینوفیکچرنگ سیکٹر کی کئی سرکردہ شخصیات کی خدمات خطیر معاوضے پر حاصل کیں اور پھر رخصت ہوگئے۔ اس مد میں ادارے نے اچھی خاصی رقم صرف کی۔ بہت سے ماہرین ڈیڈ لائن کئ بار تبدیل کیے جانے سے بیزار ہوکر اس منصوبے سے الگ ہوتے گئے۔
Comments are closed on this story.