نئی حکومت میں وزیر خزانہ مسلم لیگ ن ہی سے لینے کا فیصلہ
مسلم لیگ ن کی سربراہی میں بننے والی مخلوط حکومت میں کسی بھی ایسے ٹیکنوکریٹ کو وزیر خزانہ نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو مسلم لیگ ن کا نہ ہو۔ محض علامتی حیثیت میں بھی سیاسی جماعت سے باہر کے ٹیکنوکریٹ کو نہیں لیا جائے گا۔
یہ بات مسلم لیگ ن کے ایک سینیر رہنما نے بتائی ہے جو اس حوالے سے کی جانے والی گفتگو میں شریک رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسحاق ڈار کی ترتیب دی ہوئی ناقص پالیسیوں کے باعث قومی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے پیش نظر اس بات کا امکان معدوم ہے کہ انہیں پانچویں بار وفاقی وزیر خزانہ بنانے پر اتفاق ہوسکے۔ ہاں، مسلم لیگ ن کے کسی اور وفادار پر اتفاقِ رائے ہوسکتا ہے۔
تاہم، پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ہوں گے۔
پنے ایک حالیہ بیان میں عرفان صدیقی نے اس بات کی تصدیق کی کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار ہی وزارت سنبھالیں گے۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار مارچ 2024ء میں سینیٹ سے ریٹائر ہو جائیں گے اور توقع ہے کہ وہ ایوانِ بالا میں دوبارہ منتخب ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ 17 جون 2023 کو قائم کی جانے والی دی اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کاؤنسل (ایس آئی ایف سی) نے نگراں انتظامیہ کے تحت معاشی کلیدی معاشی اصلاحات کے حوالے سے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس امر پر بھی اتفاق رائے موجود ہے کہ ملک کو ایک ایسے قابل وزیر خزانہ کی ضرورت ہے جو غیر روایتی انداز سے سوچنے کی اہلیت رکھتا ہو تاکہ جب لازم ہو جائے تب معاشی اصلاحات کے حوالے تمام ضروری اقدامات یقینی بنانے میں کامیاب ہو۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے روزنامہ بزنس ریکارڈر کو بتایا ہے کہ شمشاد اختر کے بارے میں یہ عمومی تصور پایا جاتا ہے کہ وہ باضابطہ وفاقی وزیر خزانہ کی حیثیت سے بھی کام کریں گی تاہم وہ خود کہہ چکی ہیں کہ وہ اس منصب میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتیں۔
ناقدین کہتے ہیں کہ وہ یہ بات اپنے دفاع میں کہہ رہی ہیں تاکہ جب ان کا نام تجویز نہ کیا جائے تو انہیں خفت کا سامنا نہ ہو۔
رابطہ کیے جانے پر مسلم لیگ ن کی سینیر قیادت نے بتایا کہ پارٹی نے بلال اظہر کیانی کا نام وفاقی وزیر خزانہ کے منصب کے لیے تجویز کیا ہے۔ جولائی 2022 میں بلال اظہار کیانی نے توانائی اور معیشت کے حوالے سے وزیر اعظم کے رابطہ کار کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں۔
وفاقی دارالحکومت کے سیاسی حلقوں میں حبیب بینک کے صدر محمد اورنگ زیب اور میکنزے کے سلمان احمد کا نام بھی ممکنہ وفاقی وزیر خزانہ کی حیثیت سے لیا جارہا ہے۔
وزیر اعظم کو کسی ایسے شخص کو بھی 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر مقرر کرنے کا اختیار حاصل ہے جو پارلیمنٹ کا رکن نہ ہو۔ سینیٹ کے انتخابات ہونے والے ہیں۔ اگر مسلم لیگ ن پارلیمنٹ سے باہر کی کسی شخصیت کو وزیر خزانہ بنانا چاہے تو اسے سینیٹ کر رکن بناسکتی ہے۔
Comments are closed on this story.