Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

خاتون کو ہجوم سے حکمت عملی سے نکالا، الزام لگانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، شہر بانو نقوی

خاتون کو نکالنے سے قبل شوہر کی حفاظت کے لئے بھی حکمت عملی بنائی، اے ایس پی گلبرگ
اپ ڈیٹ 29 فروری 2024 12:50am
Exclusive interview of ASP Shehar Bano Naqvi, new hero of the nation - Aaj News

** اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) گلبرگ شہربانو نقوی نے کہا ہے کہ بڑی حکمت عملی سے خاتون کو ہجوم سے نکالا تھا، خاتون پر الزام لگانے والوں کیخلاف پولیس کارروائی کرے گی۔**

آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے اے ایس پی گلبرگ شہربانو نقوی نے بتایا کہ ہمیں دوپہر 1 سے ڈیڑھ بجے کے درمیان ایک کال موصول ہوئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ لاہور کے علاقے میں ایک خاتون پر توہین مذہب کا الزام ہے، اور خاتون نے کُرتا پہنا ہے، جس پر قرآنی آیات درج ہیں لیکن جب ہم نے وہاں پہنچ کر دیکھا تو خاتون نے جو ڈریس پہنا تھا اس پر خطاطی ہوئی تھی قرآنی آیات نہیں تھیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور کی مقامی مارکیٹ میں خاتون پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا، جہاں ایک خاتون نے کُرتا پہنا تھا، جس پر عربی الفاظ درج تھے۔ تاہم یہ الفاظ قرآنی آیات نہیں بلکہ عربی زبان کے الفاظ تھے۔ اے ایس پی گلبرگ شہربانو نقوی کے بروقت اقدام نے خاتون کو مجمع سے بچایا تھا۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خاتون پولیس افسر نے مزید بتایا کہ واقعے کے وقت ہجوم مشتعل تھا، ڈولفن فورس موقع پر موجود تھی، اور متاثرہ خاتون شاپ کے اندر تھی، اور اندر ایس پی کا آپریشن چل رہا تھا، دو ایس ایچ او بھی موجود تھے۔

انھوں نے بتایا کہ ہم نے بڑی حکمت عملی سے خاتوں کو مشتعل ہجوم سے نکالا، اس کے لئے ہم نے ان کا کرتا تبدیل کرکے سادہ کپڑے پہنائے ، ان کے بالوں میں کلر لگا ہوا تھا یعنی ڈائی تھے، تو ہم نے جوڑا بنا کر خاتون کے بال بھی چھپائے، اور شلوار کو بھی ٹخنے سے نیچے کروایا، اس کے بعد برقعہ پہنایا اور چہرے پر کپڑا ڈال کر نکالا۔

ان کا کہنا تھا خاتون کو ہجوم سے بحفاظت نکالنے سے قبل ان کے شوہر کی حفاظت کے لئے یہ حکمت عملی بنائی کہ دونوں میاں بیوی ایک ساتھ باہر نہ نکلیں بلکہ شوہر سے کہا گیا کہ جب ہم خاتون کو لیکر نکلیں گے تو لوگوں کی توجہ ہماری طرف ہوگی، اس دوران آپ دوسرے راستے سے باہر نکل جائیے گا۔

شہر بانو نقوی نے واقعے کے حوالے سے مزید بتایا کہ خاتون پر توہین مذہب کا الزام لگانے والے مرکزی شخص اور متاثرہ خاتون کے درمیان بحث بھی ہوئی، خاتون کو جب یہ کہا گیا کہ آپ لباس تبدیل کریں تو انھوں نے جواب دیا کہ جب میرا محرم (شوہر) منع نہیں کررہا تو آپ کون ہیں منع کرنے والے، اس دوران خاتون نے انگریزی میں بھی بات کی، جس کا غلط ترجمہ کیا گیا۔

اے ایس پی گلبرگ نے بتایا کہ ’جب ہم نے الزام لگانے والے مرکزی شخص کو تحویل میں لیا تو اس نے اعتراف کیا کہ اس کے پاس لوڈ گن تھی‘۔

خاتون پولیس آفیسر نے مزید مزید بتایا کہ بعد میں جب ہجوم کو کرُتا دکھایا گیا تو انھوں نے کہا کہ ہم عورت کی نیت جاننا چاہیں گے، جس کے بعد چار لوگوں کو خاتون سے بات چیت کروائی گئی، جس میں الزام لگانے والا مرکزی شخص بھی شامل تھا۔

شہر بانو نقوی نے بتایا کہ خاتون کی حد تک معاملہ حل ہوگیا لیکن جن لوگوں نے الزام لگایا، ان کے خلاف پولیس کارروائی کرے گی۔

Punjab police

Lahore women Arabic calligraphy

ASP Shaharbano Naqvi