روس کی خفیہ دستاویزات لیک، دوست ملک پر جوہری حملے کا پلان
برطانوی اخبار ”فناشل ٹائمز“ نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی افواج نے ایک بڑی عالمی طاقت کے ساتھ تنازع کی صورت میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی مشق کی ہے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق لیک ہوئی روسی فوجی فائلوں میں چینی حملے کے لیے تربیتی منظرنامے بھی شامل ہیں۔
اخبار نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ خفیہ دستاویزات میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی ایک حد واجح کی گئی ہے۔
یہ خفیہ دستاویزات 29 خفیہ روسی فوجی فائلوں پر مشتمل ہیں جو 2008 اور 2014 کے درمیان تیار کی گئی تھیں، ان میں جنگی کھیل کے منظرنامے اور بحریہ کے افسران کے لیے ہدایات شامل ہیں، جو جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے آپریٹنگ اصولوں پر مبنی ہیں۔
ممکنہ جوہری ردعمل روسی سرزمین پر دشمن کی دراندازی سے لے کر مزید مخصوص محرکات پر مشتمل ہے، جیسے کہ روس کی سٹریٹیجک بیلسٹک میزائل آبدوزوں کے 20 فیصد کی تباہی۔
روس کے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار زمین یا سمندر سے مار کرنے والے میزائلوں پر مشتمل ہیں اور ہوائی جہاز کے ذریعے بھی داغے جا سکتے ہیں، یہ ہتھیار یورپ اور ایشیا میں میدان جنگ میں محدود استعمال کے لیے بنائے گئے ہیں، اور امریکہ کو نشانہ بنانے کے لیے بنائے گئے بڑے ”اسٹریٹیجک“ ہتھیاروں سے مختلف ہیں۔
یہ جدید ٹیکٹیکل وارہیڈز 1945 میں ناگاساکی اور ہیروشیما پر گرائے گئے ہتھیاروں سے کافی زیادہ تباہی پھیلا سکتے ہیں۔
اگرچہ فائلیں 10 سال یا اس سے زیادہ پرانی ہیں، لیکن ماہرین کا دعویٰ ہے کہ وہ موجودہ روسی فوجی نظریے سے مطابقت رکھتی ہیں۔
تربیتی مواد سے پتہ چلتا ہے کہ روس مشرقی فوجی ضلع پر چینی حملے کی عکاسی کرنے والے متعدد منظرناموں کی مشق کر رہا تھا۔
مشقیں اس بات کی ایک نادر بصیرت پیش کرتی ہیں کہ کس طرح روس اپنے جوہری ہتھیاروں کو اپنی دفاعی پالیسی کے سنگ بنیاد کے طور پر دیکھتا ہے اور کس طرح افواج کو تربیت دیتا ہے کہ وہ جنگ کے کچھ حالات میں پہلا جوہری حملہ کر سکتے ہیں۔
چین کے فرضی حملے کا خاکہ پیش کرنے والی ایک مشق میں کہا گیا ہے کہ روس، جسے جنگی کھیل کے مقصد کے لیے ”شمالی فیڈریشن“ کا نام دیا گیا ہے، حملہ آور افواج کی دوسری لہر کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے ایک حکمت عملی کے طور پر جوہری حملے کا جواب دے سکتا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ماسکو پر شک کی کوئی بنیاد موجود ہے۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق ایک ترجمان نے کہا کہ چین اور روس کے درمیان اچھی ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کے معاہدے نے قانونی طور پر دونوں ممالک کے درمیان ابدی دوستی اور عدم دشمنی کا تصور قائم کیا ہے۔ چین اور روس میں ’تھریٹ تھیوری‘ کی کوئی مارکیٹ نہیں ہے۔
اس حوالے سے پوتن کے ترجمان نے بدھ کو کہا کہ ’اہم بات یہ ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی حد بالکل شفاف ہے اور اسے تھیوری میں بیان کیا گیا ہے۔ جہاں تک مذکورہ دستاویزات کا تعلق ہے، ہمیں ان کی صداقت پر سخت شک ہے‘۔
بحریہ کے افسران کے لیے ایک علیحدہ تربیتی پیشکش جو چین کے جنگی کھیلوں سے غیر متعلق ہے، ممکنہ جوہری حملے کے لیے وسیع پیمانے کی وضاحت کرتی ہے، جس میں روسی سرزمین پر دشمن کی لینڈنگ، سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے کے لیے ذمہ دار یونٹوں کی شکست، یا روایتی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے دشمن کے قریب سے حملہ کرنا شامل ہے۔
دیگر ممکنہ حالات میں روس کی 20 فیصد اسٹریٹجک بیلسٹک میزائل آبدوزوں کی تباہی، اس کی جوہری طاقت سے چلنے والی 30 فیصد آبدوزیں، تین یا اس سے زیادہ کروزر، تین ہوائی اڈے، یا مرکزی اور ریزرو کوسٹل کمانڈ سینٹرز پر بیک وقت حملے شامل ہیں۔
روس کی فوج سے یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ وسیع پیمانے پر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتی ہے۔
امریکہ کا اندازہ ہے کہ روس کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد کم از کم 2000 ہے۔
پوتن نے پچھلے سال کہا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے دو ممکنہ حدوں کی اجازت دی گئی ہے، ایک یہ کہ دشمن کی طرف سے پہلے کیے گئے جوہری حملے کے خلاف جوابی کارروائی کی جائے، اور دوسرا یہ کہ روایتی ہتھیاروں کے استعمال کے باوجود ایک ریاست کے طور پر روس کا وجود خطرے میں پڑ جائے۔
Comments are closed on this story.