پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا، قرض دینے سے پہلے سیاسی استحکام مد نظر رکھنے کا مطالبہ
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو خط لکھ دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو مزید کوئی بھی بیل آؤٹ پیکج دینے سے پہلے ملک کے سیاسی استحکام کو مد نظر رکھیں۔
”روئٹرز“ کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں اپنی پوزیشن کی تفصیل سے بتائی گئی ہے۔
روئٹرز کے مطابق پارٹی کے دو سینئر ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید تفصیلات صحیح وقت پر منظر عام پر لائی جائیں گی۔
تاہم، آئی ایم ایف نے رائٹرز کو ایک ای میل میں بتایا کہ انہیں ابھی خط موصول نہیں ہوا ہے۔
’نہیں چاہتے کہ آئی ایم ایف کا پیسہ شاہ خرچیوں میں خرچ ہو‘
بعد ازاں، اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی کی جانب سےخط ارسال کردیا گیا ہے، ہم نہیں چاہتے آئی ایم ایف کے پروگرام میں رکاوٹ بنیں، ہم نے آئی ایم ایف کو بہت سی یاد دہانیاں کروائی ہیں، ہم پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں، عوام نے بانی پی ٹی آئی کو انتخابات میں مینڈیٹ دیا، ہم بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق ملک کی ترقی چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستان اب تک آئی ایم ایف کے 24 پروگرام لے چکا ہے، 1988 سے 2024 تک 14 پروگرام لئے گئے، ان 14 پروگراموں میں سے صرف ایک پروگرام مکمل ہوا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے صرف 3 ارب ڈالر آئی ایم ایف سے قرض لیا، پی ٹی آئی حکومت نے سب سے کم قرض لیا ہے، اسحاق ڈار 10 ماہ میں ایک ریویو بھی مکمل نہیں کرسکے، آئی ایم ایف نے اسحاق ڈار کے بیان کی تردید کی۔
مزمل اسلم کے مطابق جون 2023 میں آئی ایم ایف نے ہم سے رابطہ کیا، آئی ایم ایف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملنا چاہتے ہیں، اگر وہ ضمانت دیں گے تو پروگرام دیں گے، بانی پی ٹی آئی کی اجازت سے پاکستان کو پروگرام ملا، آئی ایم ایف نےکہا کہ تیسری قسط منتخب حکومت کو دیں گے، نومبر میں بھی آئی ایم ایف نے بانی پی ٹی آئی سے ملنے کا کہا، 11 جنوری کو ہماری وجہ سے آئی ایم ایف کی قسط جاری ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ موڈیز نے کہا پاکستان شدیدعدم استحکام کا شکار ہے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے نامزد وزیراعظم عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ملکی معیشت کا پہیہ روکنا نہیں چاہتی، ہم چاہتے ہیں کہ معاشی پہیہ تیزی سے چلتا رہے۔
عمرایوب نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرط تھی انتخابات شفاف اور آئین کے مطابق ہونے چاہئیں، حالیہ انتخابات میں دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا ہے، شفاف حکومت ہی آئی ایم ایف پروگرام پورا کرسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی پی اور ن لیگ نے ہمارا الیکشن چوری کیا، عام انتخابات کا آڈٹ ہوناچاہئے، قوم کوبتایاجائےکہ انتخابات میں کہاں کہاں دھاندلی ہوئی، پی ٹی آئی ملک میں ترقی چاہتی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ آئی ایم ایف کاپیسہ شاہ خرچیوں میں خرچ ہو۔
عمر ایوب نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کیلئے مضبوط حکومت کا ہونا ضروری ہے۔
انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات میں ہر شخص حصہ لے سکتا ہے، جبکہ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ تمام پارٹیوں کوبھی انٹراپارٹی انتخابات کروائیں۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے، چوری کامینڈیٹ آئین اورقانون کےخلاف ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے عمران خان کے معاونین بیرسٹر گوہر خان اور بیرسٹر علی ظفر نے بتایا تھا کہ وہ قرض دہندہ پر زور دیں گے کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ مزید بات چیت کرنے سے پہلے پاکستان کے متنازعہ 8 فروری کے انتخابات کے آزادانہ آڈٹ کا مطالبہ کرے۔
پی ٹی آئی کے خط سے کیا ہوگا
کراچی میں مقیم ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سہیل احمد نے روئیٹرز سے گفتگو میں کہا کہ اس خط کا مارکیٹ پر کوئی بڑا اثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اپنے طور پر چھان بین کرے گا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے آئی ایم ایف کو سیاسی استحکام کو سامنے رکھنے کا مشورہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے کہا ہے کہ پاکستان کا سیاسی عدم استحکام آئی ایم ایف سے مزید قرض کے حصول میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
موڈیز نے گزشتہ روز پاکستان کے حوالے سے اپنے تازہ ترین جائزے میں کہا کہ پاکستان میں الیکشن کے بعد قائم ہونے والی اتحادی حکومت کا مینڈیٹ اتنا مضبوط نہیں ہوگا کہ وہ آئی ایم ایف سے نئے معاہدے کیلئے مشکل اصلاحات کر سکے۔
موڈیز نے اپنے جائزے میں یہ بھی کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے نیا قرض نہ ملاتو اس کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
گزشتہ موسم گرما میں آئی ایم ایف سے 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی معیشت مستحکم ہونے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، جس میں ریکارڈ مہنگائی، روپے کی قدر میں کمی اور غیر ملکی ذخائر کا سکڑنا شامل ہے۔
تاہم اس دوران ایک اچھی خبر بھی سامنے آئی ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق چین نے پاکستان کو 2 بلین ڈالر کا قرض رول اوور کردیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کو اپریل میں اسٹینڈ بائی انتظامات کی میعاد ختم ہونے کے بعد عالمی قرض دہندہ سے مزید فنڈز کی ضرورت ہوگی۔
آئی ایم ایف سے موجودہ معاہدہ اپریل میں ختم ہو رہا ہے جب کہ جون میں پاکستان نے اپنے ڈالر بانڈز پر بھاری ادائیگیاں کرنی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جون تک پاکستان کو 6 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔
آئی ایم ایف کے ترجمان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس کی توجہ اسٹینڈ بائی پروگرام کی تکمیل پر تھی، لیکن اگر درخواست کی گئی تو پاکستان کے جاری چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک نئے انتظام کے ذریعے انتخابات کے بعد کی حکومت کی حمایت کے لیے دستیاب ہے۔
Comments are closed on this story.