Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سگریٹ کی وجہ سے قومی خزانے کو 567 ارب روپے کا نقصان

سگریٹس پر ٹیکس لگانے سے گریز اور واضح حکمت عملی نہ ہونا وجہ ہے، آئی بی سی
شائع 28 فروری 2024 05:50pm
فوٹو ۔۔۔ فائل
فوٹو ۔۔۔ فائل

انڈس براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (آئی بی سی) کے مطابق پاکستان میں صحت عامہ کے تحفظ کے لیے سگریٹس پر ٹیکس لگانے سے گریز اور اس حوالے سے واضح حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ سات سال میں قومی خزانے کو 567 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئی بی سی نے پاکستان میں ٹوبیکو ٹیکسیشن پر نظر ثانی کے عنوان سے ایک پالیسی پیپر میں قومی خزانے کو ہونے والے حیران کن نقصانات کو بے نقاب کیا ہے۔

تحقیق میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سگریٹ انڈسٹری سے حاصل ہونے والے ریونیو اہداف اور سات سالوں میں جمع کیے گئے ٹیکس کا حوالہ دیا گیا ہے۔

آئی بی سی نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ تمباکو پر ٹیکس کی پالیسی کو ڈبلیو ایچ او کے رہنما خطوط کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے اور اسے صنعت کے اثر و رسوخ سے بچایا جائے۔

پالیسی پیپر نے سفارش کی کہ سگریٹس کے استعمال کے صحت اور معاشی بوجھ کو تسلیم کرتے ہوئے صنعت کے مفادات پر صحت عامہ کو ترجیح دیں۔ سگریٹس پر ٹیکس لگانے کے بارے میں واضح حکمت عملی کا فقدان اور سگریٹ کی صنعت کے غیر ضروری اثر و رسوخ نے اس معاشی دھچکے میں کلیدی کردارادا کیا ہے۔

پالیسی پیپر میں مزید کہا گیا ہے کہ 2017 میں تھری ٹیئر نظام متعارف کرایا گیا تھا جو کہ فیصلہ سازی پر صنعت کے اثر و رسوخ کا مظہر تھا۔ اس نظام کو متعارف کرانے کے فیصلے کے پیچھے تفصیلات اور عوامل کا اشتراک کرتے ہوئے انڈس براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ ملٹی نیشنل سگریٹس کمپنیوں نے حکومت کو قائل کرنے کے لیے غیر قانونی تجارت کے مبالغہ آمیز اندازے کے ساتھ دھوکہ دہی کے حربے استعمال کیے ہیں۔ تاہم، عالمی بینک نے ایک رپورٹ میں غیر قانونی تجارت کے حوالے سے بڑے دعووں کو رد کر دیا ہے۔

اسی طرح پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت 9 فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔

آئی بی سی نے 2018 میں قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شروع کی جانے والی تحقیقات اور غیر قانونی تجارت کے جعلی نمبرز پیش کرنے کے پیچھے چھپے محرکات کے بارے میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے نقطہ نظر کا بھی حوالہ دیا ہے۔

pakistan economy

economic crisis

FBR

tax collection