عربی خطاطی لباس تنازعے پر علی گل پیر کا مزاحیہ سبق
پاکستان معاشی، سیاسی اور سماجی طور پر اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے، ایک کے بعد ایک بری خبر آرہی ہے اور عوام اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
معاشی اور سیاسی تباہی تو آںکھوں کے سامنے ہی ہے، لیکن اخلاقی اور سماجی پستی کی تازہ ترین مثال اچھرہ مارکیٹ لاہور میں پیش آنے والا واقعہ ہے، جہاں ایک خاتون کو عربی خطاطی والی شرٹ پہننے پر جنونی اور بظاہر شدت پسند افراد نے ہراساں کیا اور مبینہ طور پر قتل کی دھمکیاں بھی دیں۔
اس جنونی ہجوم نے خاتون کے معمولی ڈریس کو توہین مذہب قرار دیا اور خاتون کو لِنچ کرنے کی کوشش کی۔
پولیس نے آکر خاتون کو بچا تو لیا، لیکن بعد میں اس خاتون کو ان لوگوں کے درمیان بٹھا کر کرتہ پہننے پر معافی منگوائی گئی۔
اب اس واقعے پر علی گل پیر کی جانب سے ایک مزاحیہ ویڈیو جاری کی گئی ہے جسے خوب پسند کیا جارہا ہے۔
علی گل پیر نے ویڈیو پر اس صورتِ حال پر عقل رکھنے والوں کیلئے ایک پیغام جاری کیا ہے۔
انہوں نے موجودہ حالات پر طنز کیا اور لوگوں کو یہ سکھانے کی کوشش کی کہ عربی صرف ایک زبان ہے اور اس میں لکھی ہوئی ہر چیز مذہبی نہیں ہوتی۔
علی گل پیر کی اس ویڈیو پر عوام کی جانب سے مختلف ردعمل کا اظہار کیہا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.