دیسی علاج کی آڑ میں دھوکا دینے والوں پر عدالتی ہتھوڑا برس گیا
بھارت کی سپریم کورٹ نے دیسی جڑی بوٹیوں سے علاج کے نام پر لوگوں کو دھوکا دینے کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔ ’پتنجلی آیروید‘ کے نام سے دیسی طریقِ علاج کو فروغ دینے کے لیے گمراہ کن اشتہارات پر پابندی لگادی گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ روز یوگا گرو رام دیو پیر اور آچاریہ کرشنن کو اظہارِ وجوہ کے نوٹس جاری کرکے 21 دن میں جواب طلب کرلیا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ میں انڈین میڈیکل ایوسی ایشن نے درخواست دائر کرکے کہا تھا کہ گزشتہ برس جاری کیے جانے والے عدالتی احکامات کے باوجود ’پتنجلی آیروید‘ نے ایسے اشتہارات جاری کرنا بند نہیں کیا جن میں کیمیکلز کی مدد سے تیار کی جانے والی دواؤں کو غیر موثر بتایا گیا ہے اور یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ جب لوگ دیسی طریقے سے علاج کراتے ہیں وہ ہمیشہ کے لیے راحت پا جاتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے نوٹس میں استفسار کیا ہے کہ ہمیشہ کی راحت سے کیا مراد ہے، مکمل علاج یا موت۔ عدالت کا اپنے ریمارکس میں کہنا ہے کہ کسی کو کروڑوں لوگوں کی زندگی سے کھیلنے کی اجازت نہیں جاسکتی۔ کچھ لوگوں نے پورے ملک کو کھلونا سمجھ رکھا ہے۔
جسٹس اے امان اللہ اور جسٹس ہِمار کوہلی پر مشتمل بینچ کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعض مہلک امراض سے نجات کے بلند بانگ دعوے کیے گئے ہیں جبکہ ایسے دعوے جدید ترین طریقِ علاج والے بھی نہیں کرتے۔ ذیابیطس اور بعض کینسر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے دعووں کی کوئی حقیقت نہیں۔
واضح رہے کہ نومبر 2023 میں بھارتی سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتہائی پیچیدہ اور ہلاکت خیز امراض کے علاج کے حوالے سے غیر حقیقت پسندانہ اور گمراہ کن دعوے کرنے والوں پر ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
اس نوٹس کے باوجود دیسی جڑی بوٹیوں پر مشتمل دوائیں بیچنے اور علاج کرنے والے ادارے ایسے اشتہارات شائع کر رہے ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کی دوائیں آج کی جدید ترین ’انگریزی‘ دواؤں سے بہتر ہیں۔
یوگا گرو بابا رام دیو پیر اور آچاریہ کرشنن کے ترجمان سنگھی نے بتایا کہ بابا رام دیو پیر سنیاسی ہیں اور انگریزی نہیں جانتے اس لیے گزشتہ برس جاری ہونے والے سپریم کورٹ کے نوٹس کا جواب نہیں دے سکے تھے۔
سپریم کورٹ نے وزارتِ صحت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ واضح عدالتی احکام کے باوجود وزارتِ صحت نے دیسی جڑی بوٹیوں سے علاج کے نام پر سادہ لوح عوام کو دھوکا دینے والوں کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا۔
واضح رہے کہ دیسی جڑی بوٹیوں کے ذریعے علاج کے طریقے (آیروید) کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ بعض بھارتی ادارے انتہا پسندی کی لہر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کو گائے کے پیشاب اور گوبر سے بنائی ہوئی دواؤں کے استعمال کی طرف بھی مائل کر رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.