ترکی، ایک دن میں 7 خواتین کا بہیمانہ قتل
ترکی میں صرف ایک دن میں سات خواتین کو ان کے موجودہ یا سابق شوہروں نے قتل کردیا۔
یہ اطلاع دیتے ہوئے سرکاری ٹی وی ہیوبرترک نے بتایا کہ قتل کی وارداتیں امیر، برسا، سکاریہ، ارزوروم، دینزلی اور استنبول میں ہوئیں۔
2021 میں خواتین پر تشدد کی روک تھام سے متعلق یورپی کاؤنسل سے ترکی کے نکل جانے کے بعد خواتین پر تشدد اور قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
ترکی کے سرکاری ٹی وی نے قتل ہونے والی تمام خواتین کے نام ان کی تصویروں کے ساتھ اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے ہیں۔
منگل کو قتل کی جانے والی خواتین کی عمریں 32 سے 49 سال کے درمیان تھیں۔
تین قاتلوں نے اپنے آپ کو بھی ختم کرلیا۔ 2 کو گرفتار کرلیا گیا اور ایک شخص حراست میں لیے جانے کے دوران زخمی ہوا اور بعد میں انتقال کرگیا۔
ساتواں قاتل بیوی کو قتل کرنے کے لیے جیل سے بھاگا تھا اور اب تک گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
2023 میں حقوقِ نسواں کی غیر سرکاری تنظیم ’وی وِل اسٹاپ فیمیسائڈ‘ نے 315 خواتین کے قتل ریکارڈ کیے۔ 65 خواتین کو گھر کے اندر قتل کیا گیا تھا۔
248 اموات کو مشکوک قرار دیا گیا ہے جبکہ انہیں سرکاری طور پر خود کشی قرار دیا گیا تھا۔
ترکی نے 2021 میں خود کو دی کاؤنسل آف یورپ کنونشن کے استنبول کنونشن سے الگ کرلیا تھا۔ یہ کنونشن خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے اور قتل کرنے کی روک تھام کے لیے مختص ہے۔
این جی او (وی وِل اسٹاپ فیمیسائڈ) نے بتایا کہ 15 برس میں صرف ایک سال (2011) میں خواتین کے قتل کی وارداتوں میں کمی واقع ہوئی اور یہ سال وہ تھا جب استنبول کنونشن اپنایا گیا تھا۔
استنبول کے پراسیکیوٹر نے 2022 میں ’وی وِل اسٹاپ فیمیسائڈ‘ کے خلاف غیر اخلاقی سرگرمیون کا مقدمہ دائر کیا تھا جو ستمبر 2023 میں ترک کردیا گیا۔
Comments are closed on this story.