خطاطی پر مبنی ملبوسات بیچنے والے پاکستانی برانڈ کا گاہکوں کو اہم مشورہ
لاہور کی اچھرہ مارکیٹ واقعے کے بعد پاکستان میں عربی رسم الخط (کیلی گرافی) کے ڈیزائن والے ملبوسات فروخت کرنے والے ڈیزائنر برانڈز نے
منٹو ایک ایسا برانڈ ہے جو پاکستانی فیشن سرکل میں مخصوص جملوں اور اشعار سے مزین پرنٹس والے ڈریسز پیش کرتا ہے، جن پر علامہ اقبال، فیض احمد فیض، مرزا غالب، اور جون ایلیا جیسے معزز شاعروں کے چنے ہوئے اشعار شامل ہیں۔
منٹو برانڈ اپنے مخصوص انداز اور اردو ادب کو بااختیار بنانے کے عزم کے لیے جانا جاتا ہے، لیکن اس کے ڈیزائنز خطاطی کی وجہ سے عربی اور اردو میں الجھن پیدا کرسکتے ہیں۔
اس حوالے سے اس برانڈ نے پیر کو ایک بیان دینا ضروری سمجھا۔
برانڈ نے اپنے پیغام میں سب کی حفاظت اور احترام کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے صارفین کے لیے گہری تشویش کا اظہار کیا۔
انسٹاگرام پر شئیر کیے گئے منٹو کے بیان میں لکھا گیا کہ ’موجودہ واقعات کی روشنی میں، جو کچھ ہوا ہے اسے دیکھ کر ہمیں بہت دکھ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اس دل دہلا دینے والے مسئلے کو حل کرنا چاہتے تھے۔ براہ کرم جان لیں کہ ایک فرد کے طور پر آپ کی حفاظت ہمیشہ ایک ترجیح ہونی چاہیے۔ اور کسی بھی لمحے، اگر آپ منٹو کے لباس کو پہن کر غیر آرام دہ یا غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں، تو براہ کرم اسے ایک طرف رکھ دیں۔‘
برانڈ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کبھی بھی نہیں چاہے گا کہ اس کے گاہک اپنی حفاظت کو خطرے میں ڈالیں اور ان کی کرتیوں یا سکارف پر موجود متن کو کسی ایسی چیز کے لیے غلط سمجھا جائے جو وہ نہ ہو۔
منٹو نے لکھا ’ہر مذہب ہمیں ایک لازمی سچائی سکھاتا ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد ناقابل قبول ہے۔ یہ ہر اس چیز کے خلاف ہے جس پر ہم یقین رکھتے ہیں، ہماری اقدار، ہماری تعلیمات، ہمارے ایمان۔ ہر عورت محفوظ اور باعزت محسوس کرنے کی مستحق ہے۔‘
برانڈ نے یقین دہانی کرائی کہ ان کے اعمال ان کی اقدار کے مطابق ہیں، اس لیے وہ ’شعوری طور پر ایسے الفاظ استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں جن کے دوہرے معنی ہو سکتے ہیں‘، بشمول ایسی شاعری جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر خدا کا حوالہ دے سکتی ہو یا مخاطب ہو۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ایک بار پھر، ہم آپ پر زور دینا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی محبت اور حمایت کے لیے بے حد مشکور ہیں لیکن براہ کرم محفوظ رہیں اور اپنے آپ کو پہلے رکھیں۔‘
Comments are closed on this story.