Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس پر صدر علوی سے نگران حکومت اور سیکریٹریٹ کی جنگ میں شدت

آرٹیکل 91 کے تحت صدر اجلاس نہیں روک سکتے، نگران حکومت کا خط
اپ ڈیٹ 27 فروری 2024 09:28pm
فوٹو ۔۔ فائل
فوٹو ۔۔ فائل

قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس پر صدر مملکت سے نگران حکومت اور سیکریٹریٹ کی جنگ میں شدت آگئی۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اجلاس آج طلب نہ کیا تو اسپیکر راجہ پرویز اشرف اجلاس طلبی کا نوٹیفکیشن جاری کریں گے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس طلبی نوٹیفکیشن تیار کرلیا ہے۔ آج رات 12 بجے تک صدر مملکت کی طرف سے اجلاس بلانے کا انتظار کیا جائے گا۔

اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب نہ کرنے کی صورت میں بدھ کو اسمبلی سیکرٹریٹ نوٹیفکیشن جاری کر دے گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو صبح دس بجے طلب کیا جارہا ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ نگراں وزیراعظم نے متبادل سمری اسپیکر قومی اسمبلی کو بھجوا دی ہے۔

واضح رہے کہ نگران وزیراعظم نے وزارت پارلیمانی امور اور وزارت قانون کی طرف سے صدر مملکت کے اعتراضات کا جواب بھجوا دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے نگران حکومت نے صدر کو دوبارہ لکھ دیا ہے۔ وفاق نے صدر مملکت کے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔

اس حوالے سے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ نگران حکومت نے صدر کو جواب میں کہا کہ آرٹیکل 91 میں نامکمل ایوان کا کہیں تذکرہ نہیں، صدر صرف آرٹیکل 54 کے تحت معمول کے اجلاس کو روک سکتے ہیں، یہ معمول کا اجلاس نہیں، آئنی تقاضہ ہے۔

ذرائع کے مطابق جواب میں لکھا گیا کہ کہیں نہیں لکھا کہ مخصوص نشستیں نہ ہوں تو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوسکتا۔

نگران وفاقی حکومت نے صدر کو فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ صدر مملکت آئین کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں، آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 2 کے تحت الیکشن کے 21 ویں دن اجلاس بلانا ضروری ہے، صدرنے 29 فروری کواجلاس نہ بلایا تو بھی اجلاس اسی دن ہوگا۔

یاد رہے کہ پیر کو صدر ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری اعتراض لگا کر واپس بھیج دی تھی۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے311 نومنتخب اراکین کی فہرست تیار کرلی

سیکرٹریٹ کے ریکارڈ کے مطابق حکومتی اتحاد میں 210 ارکان شامل ہیں جب کہ اپوزیشن اتحاد کے مجموعی طور پر101 ارکان کےنوٹی فکیشن موصول ہوئے۔

دستاویز کے مطابق اسمبلی سیکرٹریٹ کو 26 اراکین کے الیکشن کمیشن سے نوٹی فکیشن کا انتظار ہے۔ کےپی اور پنجاب کی 20 خواتین کی مخصوص نشستوں پر فیصلہ نہ ہوسکا۔

دستاویز کے مطابق غیر مسلم کی 3 مخصوص نشستوں پر تاحال فیصلہ نہ ہوسکا، این اے8، این اے15 اور این اے 146 کےنتائج تاحال التواء کا شکار ہیں۔

ذرائع کے مطابق ن لیگ کے ارکان 109 اور پیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد 68 ہے، ایم کیوایم کےارکان 22، ق لیگ اور استحکام پارٹی کے4، 4 ارکان ہیں، بی اے پی، مسلم لیگ ضیا اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک رکن شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق سنی اتحاد کونسل، آزاد ارکان کے 90 ارکان کے نوٹی فکیشن موصول ہوچکے ہیں۔جے یو آئی 8 ، پختونخوا نیشنل عوامی پارٹی کےایک ایک رکن کانوٹی فکیشن موصول ہوا جب کہ ایم ڈبلیو ایم اور بی این پی کے ایک ایک رکن کا نوٹیفکیشن موصول ہوا۔

pti

National Assembly

President Arif Alvi