برطانوی بادشاہ چارلس بھی کینسر کا روحانی علاج ڈھونڈنے لگے
گریک آرتھوڈوکس چرچ سے تعلق رکھنے والے ایک راہب نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانیہ کے بادشاہ چارلس نے کینسر سے نجات کے لیے روحانی علاج کے طریقے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
آرکیمینڈرائٹ افرائیم نے بتایا ہے کہ روحانی علاج کے لیے برطانیہ کے بادشاہ چارلس نے ان سے رابطہ کیا ہے۔ 75 سالہ چارلس حال ہی میں ہرنیے کا آپریشن کروایا تو چیک اپ کے دوران کینسر کا پتا چلا۔
بتایا جارہا ہے کہ گریک آرتھوڈوکس راہب آرکیمینڈرائٹ افرائیم سے شاہ چارلس کی 25 سال سے دوستی ہے۔ 1997 میں شہزادی ڈایانا کی ہلاکت کے بعد راہب اور شاہ چارلس کے درمیان دوستی ہوئی۔ تب چارلس ولی عہد تھے۔
67 سالہ آرکیمینڈرائٹ افرائیم شاہ چارلس سے دوستی کے بارے میں ہمیشہ خاموش رہے ہیں۔ اب ان کا کہنا ہے شاہ چارلس روحانی اقدار پر غیر معمولی اعتقاد رکھتے ہیں۔ امید ہے کہ روحانی علاج کے ذریعے شاہ چارلس کینسر سے نجات پانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق شاہ چارلس نے ماؤنٹ ایتھوز کا کئی بار دورہ کیا ہے اور اس دوران انہوں نے گریک آرتھوڈوکس راہب کی دسویں صدی عیسوی کی خانقاہ واٹوپیڈی میں بھی آٹھ بار حاضری دی ہے۔
ڈیلی میل کا کہنا ہے کہ شاہ چارلس کو صبح چار بجے اٹھ کر عبادت کرنے کا معمول اپنانا ہوگا۔ وہ مراقبہ بھی کریں گے۔ چارلس کے والد آں جہانی شہزادہ فلپ کارفو میں ایک کچن ٹیبل پر پیدا ہوئے تھے اور انہیں گریک آرتھوڈوکس چرچ میں ’غسلِ تطہیر‘ دیا گیا تھا۔
کینسر کی تشخیص کے بعد علاج کی خاطر شاہ چارلس کے متعدد شاہانہ فرائض ختم کردیے گئے ہیں۔ ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں حتمی طور پر کس نوعیت کا کینسر لاحق ہے۔ شاہ چارلس کے اسٹاف کا کہنا ہے کہ وہ ریاستی امور اور آفیشل پیپر ورک معمول کے مطابق کرتے رہیں گے۔
بکنگھم پیلیس سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ شاہ چارلس نے اپنی بیماری کے بارے میں عوام کو بتانا اس لیے ضروری سمجھا کہ اس طور وہ دنیا بھر میں کینسر سے لڑنے والوں کی مشکلات کو زیادہ آسانی سے سمجھ سکیں گے۔
شاہ چارلس نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم رشی سوناک کو بتایا تھا کہ جب سے ان کی بیماری کی تشخیص ہوئی ہے لوگوں نے انہیں خطوط اور کارڈ بھیجے ہیں جنہیں پڑھ کر جذبات پر قابو پانا مشکل ہو جاتا ہے۔
شاہ چارلس اپنے فرائض سے عہدہ برآ ہونے کے معاملے میں غیر معمولی طور پر اصول پسند ہیں اور علاج کے دوران بھی اپنے منصب سے متعلق فرائض ادا کر رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.